اسلام آباد(نیوز ڈیسک)متحدہ عرب امارات میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مزدوروں نے ایک تعمیراتی کمپنی میں تنخواہوں کے تنازعہ پر دھرنا دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مزدوروں نے دبئی کی ایک مصروف ترین شاہراہ کو بلاک کر دیا۔متحدہ عرب امارات میں عوامی مظاہروں پر پابندی عائد ہے اور پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔یہ احتجاج بغیر کسی تشدد اور گرفتاری کے ختم ہوگیا اور دبئی حکومت کا کہنا ہے کہ تنازع حل کر دیا گیا ہے۔متحدہ عرب امارات میں ہزاروں کی تعداد میں غیرملکی تعمیراتی شعبے میں ملازمت کررہے ہیں، جن میں سے بہت سارے افراد کو استحصال کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انھیں بنیادی حقوق بھی محدود پیمانے پر حاصل ہیں۔ احتجاج شاہراہ شیخ محمد بن راشد پر منعقد کیاگیا۔یہ مزدور وسطی دبئی میں 500 ایکٹر علاقے پر پھیلے ایک تعمیراتی پراجیکٹ فاو¿نٹین ویوز کی تعمیر سے منسلک ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی بنیادی تنخواہ پہلے ہی بہت کم ہے اور ان کی کمپنی نے اوور ٹائم کام اور تنخواہ بند کردی ہے۔ایک پاکستانی مزدرو محمد جو اس وقت احتجاج میں شامل تھے، انھوں نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان کی ماہانہ تنخواہ 500 درہم (90£;136$) سے کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اوور ٹائم سے وہ 1,100 درہم تک آمدنی حاصل کرسکتے ہیں۔’اب ہمارے پاس اوورٹائم کام نہیں ہے چنانچہ ہم ہڑتال کر رہے ہیں۔‘ان کا کہنا تھا ’میں اپنا حقوق مانگنے پر خوفزدہ نہیں ہوں۔‘منگل کو ہونے والا احتجاج معروف دبئی مال کے قریب شاہراہ شیخ محمد بن راشد پر منعقد کیا گیا دبئی کے ایک اخبار دی نیشنل کو انٹرویو دیتے ہوئے دبئی پولیس کے شعبہ انسانی حقوق کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر محمد المر کا کہنا تھا کہ مزدوروں کو تنخواہ دی گئیں ہیں لیکن حال ہی میں کچھ اضافی معاوضہ ختم کر دیا ہے۔ان کا کہنا تھا ’مزدوروں کو رقم کی صورت میں اضافی معاوضہ دیا جاتا تھا تاکہ کام میں ان کی حوصلہ افزائی ہو، بعض اوقات کمپنی یہ ختم کر دیتی ہے کیونکہ یہ اس پر کثیر لاگت خرچ آ رہا تھا اور منافع پہلے جیسا نہ تھا۔‘’ان اضافی معاوضوں پر انحصار کرنے والے مزدور یہ سمجھتے ہیں کہ انھیں حاصل کرنا ان کا حق ہے۔‘پولیس، تعمیراتی کمپنی اور مذاکرات کاروں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے دوران مزدور احتجاج کی جگہ پر ہی رہے اور جب انھیں بتایا گیا کہ تنازع حل کر دیا گیا ہے تو وہ پرامن طریقے سے منتشر ہوگئے۔فاو¿نٹین ویوز تعمیر کرنے والی تعمیراتی کمپنی ایمار پراپرٹیز کا کہنا ہے کہ مزدوروں اور کام کرنے والوں کو کام کے حوالے سے ’واضح ہدایات‘ دی گئیں تھیں جن پر عمل کرنا ضروری ہے۔