جے پور (آئی این پی ) معروف بھارتی شاعر جاوید اختر نے ملک میں ریپ اور خواتین کو ہراساں کیے جانے کی اصل وجہ بیان کردی،بھارتی حکام نے بنگلور میں سال نو کے موقع پر نوجوان لڑکیوں اور خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات کی وجہ مغربیت کو قرار دیا تھا۔بھارتی اخبار ’’انڈین ایکسپریس ‘‘کی ایک رپورٹ کے مطابق معروف شاعر جاوید اختر کا جے پور
لٹریچر فیسٹیول کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مغربیت کا کسی بھی طور پر اس قسم کے واقعات سے تعلق نہیں، ان کی اصل وجہ سماجی علیحدگی اور معاشی تقسیم ہے۔بنگلور میں سال نو کے موقع پر خواتین کے ساتھ ہونے والے ان واقعات کے بعد فرانسیسی ڈی جے ڈیوڈ گوئٹہ کے ممبئی اور بنگلور کے کنسرٹ منسوخ کردیئے گئے جس پر جاوید اختر کا کہنا تھا کہ ہندوستانی اداکاروں یا بین الاقوامی ستاروں کی بنگلور میں پرفارمنس بھی اس قسم کے جرائم کی وجہ نہیں ہے۔جاوید اختر نے سمجھایا کہ اس کی ایک وجہ نوجوان لڑکوں کا 25 سال کی عمر تک لڑکیوں سے بات نہ کرنا اور ان کے بارے میں کچھ بھی نہ جاننا ہے۔ان کے مطابق کوئی کیسے کسی لڑکی کی تعریف کرے گا یا اسے سمجھے گا، جب کہ اس نے لڑکی سے کبھی بات ہی نہیں کی ہوگی، اس لڑکے کے لیے صرف جسم اور ہوس اہم ہوگی، جبکہ ایک لڑکی اپنے جسم سے بڑھ کر بہت کچھ ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرتی علیحدگی درحقیقت ‘ناپسندیدہ مزاج’ کو بڑھاوا دیتی ہے۔2012 میں دہلی میں ایک لڑکی کے ساتھ ہونے والے گینگ ریپ کا ذکر کرتے ہوئے جاوید اختر کا کہنا تھا، ‘دوسرا مسئلہ معاشی تقسیم ہے، دہلی میں لڑکی کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ ان لڑکوں کی ہوس سے زیادہ ان کا غصہ، مایوسی اور معاشرے کے خلاف حد سے زیادہ زہر تھا، انہوں نے صرف اس لڑکی کا ریپ نہیں کیا بلکہ یہ ظلم تھا۔جاوید
اختر کا کہنا تھا کہ لوگ چھوٹے گاں سے یہاں (بڑے شہروں میں) آتے ہیں، خراب حالات میں زندگی گزارتے ہیں اور پھر امیر افراد کو پرتعیش زندگی گزارتے دیکھتے ہیں اور یہیں سے مسائل کا آغاز ہوتا ہے۔ان کے مطابق ‘مستقبل مردوں کا نہیں خواتین کا ہے، ریپ کی وجہ مغربیت نہیں اور مغرب پر انگلیاں اٹھانے سے بہتر ہے کہ اصل مسئلے کو سامنے لایا جائے اور اس کا حل بتایا جائے۔جاوید اختر کا مزید کہنا تھا کہ اگر اپنے ملک میں بیماری کی غلط تشخیص کی جائے گی تو آپ کا اس سے کبھی بھی پیچھا نہیں چھٹے گا، آپ کو ایسے واقعات کی حقیقی وجوہات کو قبول کرنا ہوگا۔