لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب حکومت بھی سندھ حکومت کے نقش قدم پر چل پڑی۔ تفصیل کے مطابق پنجاب حکومت کے قانون سازوں نے سندھ اسمبلی کی طرز پر کم عمری میں مذہب کی تبدیلی کیخلاف ایک بل لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ قانون سازوں نے ایک سماجی و فلاحی تنظیم کے تعاون سے بل کی تیاری کا فیصلہ کیا ہے۔ کم عمری میں زبردستی مذہب کی تبدیلی پرسندھ حکومت کی طرز کا ایک بل بنایا جائے گا۔
بل کے مسودے کے مطابق ریاست کا کوئی بھی فرد کسی دوسرے کم عمر فرد کو زبردستی مذہب کی تبدیلی پر مجبور کرے گا تو اسے پانچ سال یا اس سے زائد عرصہ عمر قید کی سزا سنائی جا سکے گی، اور اس قانون کے تحت سنائی جانے والی سزا کسی بھی صورت میں قابل ضمانت نہیں ہوگی۔ اک بالغ فرد کے زبردستی مذہب تبدیلی کے کیس کی صورت میں عدالت اس فرد کو 21 دن کا وقت دے گی جس میں اسے اختیار دیا جائے گا کہ وہ مذہب کی تبدیلی کے بارے میں اچھی طرح سوچ بچار کر لے ۔جبری تبدیلی کی صورت میں، مجرم پر پنجاب چائلڈمیرج کنٹرول ایکٹ، 1929 کی دفعہ 498 B، باب XVI، دفعہ 375، 376.365 B، پاکستان پینل کوڈ کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔بل کی دفعہ 7 کے مطابق جبری مذہب تبدیلی کا شکار امداد کے لئے ایک عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں اور عدالت زیادہ سے زیادہ 7 دن کے اندر اس کیس کی سماعت کرنے کی پابند ہو گی ۔