نوشہرہ(آئی این پی )پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر حضرت عمر ضاخیل وال نے جمعیت علما اسلام کے امیر اوردفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ یہ سفیر کا پچھلے چنددنوں میں دوسری ملاقات ہے، دونوں رہنماؤں کے درمیان افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی،ملاقات کے دوران سفیرنے افغانستان کے صدر کے تقریبا آدھ گھنٹہ فون پر بات کرائی، صدر اشرف غنی نے مولاناسمیع الحق اوردارالعلوم حقانیہ سے قدیم دیرینہ عقیدت کا اظہار کیا،اورکہاکہ آپ نہ صرف طالبان بلکہ ہم سب کے لئے اورپوری افغان قوم کے لئے قابل احترام اور استاد کی حیثیت رکھتے ہیں،
اشرف غنی نے کہاکہ ہم سب کی نظریں قیام امن کے لئے آپ کی طرف اٹھتی ہیں، اور میں خود آپ کو اپنا استادسمجھتا ہوں۔ مولانا سمیع الحق نے ان کے جذبات کی تحسین کی او رکہاکہ پاکستان اور افغانستان میں امن کا قیام ہم سب کی ضرورت ہے، لیکن اس سلسلے میں اصل ذمہ داری افغان حکومت پر ہے کہ وہ اس میں موثر کردار ادا کرے۔ اصل ضرورت یہ ہے کہ افغانستان پر مسلط کردہ جنگی محرکات کا ازالہ کیا جائے ،بنیادی بات افغانستان کی آزادی ہے،اس کے لئے صرف طالبان نہیں بلکہ افغان حکومت اور پوری افغانی قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان کو بیرونی طاقتوں سے آزاد کرائے تاکہ افغانستان کیلئے دی گئی لاکھوں افراد کی بے مثال قربانیاں ضائع ہونے سے بچ جائے۔ مذاکرات کیلئے بیرونی قوتوں بالخصوص امریکہ کے دباؤ سے نکلنا ہوگا، مذاکرات کی کامیابی کیلئے مولانا سمیع الحق نے خیرسگالی کے جذبے کے طورپر چند فوری اقدامات اٹھانے کی نشاندہی کی ، جس سے حکومت اور طالبان کے درمیان منافرت میں کمی آجائے،انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتیں دونوں ملکوں کو مستحکم اور مضبوط نہیں دیکھنا چاہتی،
اسی طرح افغان سفیر نے بھی طالبان سے چند فوری اقدامات اٹھانے کی خواہش ظاہر کی۔انہوں نے مولاناسمیع الحق سے درخواست کی کہ آپ طالبان کوکنڑول کرنے کےلئے اپنااثرورسوخ استعمال کریں ، مولاناسمیع الحق افغان سفیر کو موجودہ افغان حکومت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بھارت کے ساتھ تعلقات اور روابط پر انہیں اپنے اور پوری قوم کی تشویش سے آگاہ کیا۔ اورکہاکہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی سے اسلام اورپاکستان دشمن قوتیں فائدہ اٹھا رہی ہیں، ملاقات تقریباً دو گھنٹے جاری رہی۔سفیر نے ظہرانہ بھی مولانا سمیع الحق کے گھر کیا۔