جمعہ‬‮ ، 18 اکتوبر‬‮ 2024 

دنیا اپنے کام سے کام رکھے ہمارے معاملات میں دخل اندازی نہ کرے،سعودی عرب کا انتباہ

datetime 8  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(نیوز ڈیسک)سعودی عرب نے اس بات پر ’حیرت اور افسوس‘ کا اظہار کیا ہے کہ عالمی میڈیا ’اسلام کی توہین‘ کرنے پر سعودی بلاگر کو ملنے والی سزا پر نکتہ چینی کر رہا ہے۔اس معاملے پر اپنے پہلے سرکاری بیان میں سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ سلطنت اپنیاندرونی معاملات میں ہر قسم کی بیرونی مداخلت کو مسترد کرتی ہے۔سعودی بلاگر رائف بداوی کو گزشتہ برس ایک ہزار کوڑوں اور دس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔اس سال جنوری میں بداوی کو سزا میں ملنے والے ہزار میں سے پہلے پچاس کوڑے لگائے گئے تھے۔ تاہم اس سزا کے نتیجے میں دنیا بھر میں سعودی عرب کے انسانی حقوقِ کے ریکارڈ پر شدید نکتہ چینی شروع ہو گئی تھی۔وزارتِ خارجہ کے مطابق سعودی عرب اپنی خود مختاری اور اپنے عدالتی نظام کی آزادی اور غیر جانبداری پر کسی طرح کی کوئی قدغن قبول نہیں کر سکتا۔بیان میں سعودی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب حقوقِ انسانی کے بہانے ہر طرح کی خارجی جارحیت کو مسترد کرتا ہے۔‘یہ بیان بداوی کی سزا کے نتیجے میں عالمی احتجاج کے بعد دیا گیا ہے۔ کئی بین الاقوامی اداروں اور حکومتوں نے بداوی کو سنائی گئی سزا پر شدید تنقید کی ہے اور اس مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔حقوقِ انسانی کے اداروں اور جرمنی کے کئی اراکینِ پارلیمان نے ملک کے وزیرِ معاشیات اور نائب چانسلر سگمر گیبریئل پر ریاض کے سرکاری دورے پر جانے سے قبل زور دیا کہ وہ سعودی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دوران بداوی کے معاملے کو اٹھائیں۔بداوی کو ایک ہزار کوڑے بیس ہفتوں کے دوران لگائے جانے تھے مگر پہلے پچاس کوڑے لگائے جانے کے بعد اْن کی طبیعت خراب ہو گئی جس کے بعد مزید سزا پر عملدرآمد روک دیا گیا تھا بداوی کو ایک ہزار کوڑے بیس ہفتوں کے دوران لگائے جانے تھے۔ جنوری میں جدہ کی ایک مسجد کے باہر انھیں پہلے پچاس کوڑے لگائے گئے لیکن ان کی طبیعت خراب ہوگئی تھی۔ تب سے کوڑوں کی سزا پر مزید عمل درآمد نہیں ہوا۔رائف بداوی نے سنہ دو ہزار آٹھ میں لبرل سعودی نیٹ ورک نامی ایک آن لائن فورم قائم کیا تھا تاکہ مذہبی اور سیاسی معاملات پر بحث کی حوصلہ افزائی ہو۔ یہ آن لائن فورم اب بند ہے۔سنہ دو ہزار بارہ میں بداوی کو گرفتار کیا گیا اور ان پر الیکٹرونک چینلز کے ذریعے ’اسلام کی توہین‘ اور ’تابع فرمانی کی حدود سے تجاوز‘ کے الزامات عائد کیے گئے۔ان پر ارتداد کا الزام بھی لگایا گیا لیکن سنہ 2013 میں انھیں اس الزام سے بری کر دیا گیا تھا۔ اگر یہ الزام ثابت ہو جاتا تو مسٹر بداوی کو موت کی سزا دے دی جاتی۔



کالم



دس پندرہ منٹ چاہییں


سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…