پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مردوں کے بٹن دائیں اور خواتین کے بائیں جانب کیو ں ہو تے ہیں ؟ جانئے دلچسپ واقع

datetime 27  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بہت سے لوگوں کے دلوں میں شاید یہ سادہ سا سوال آتا ہو کہ مردوں کی قمیض کے بٹن دائیں جانب اور خواتین کی قمیض کے بائیں جانب ہونے کی وجہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں پانچ نقاط بیان کیے گئے ہیں جومندرجہ ذیل ہیں :
1- مال دار خواتین اپنا لباس خادموں کی معاونت سے پہننے کی عادی ہوتی تھیں اور یہ خادم اپنا دایاں ہاتھ استعمال کرنے کا رجحان رکھتے تھے جب کہ مرد اپنا لباس خود پہننے کا رجحان رکھتے تھے۔ اُس زمانے میں بٹن کا شمار قیمتی اشیاء میں ہوتا تھا اور اس کو وہ صاحب ثروت خواتین ہی استعمال کیا کرتی تھیں جن کے پاس بٹنوں کو لگانے اور کھولنے کے لیے معاون خادمات میسر ہوتی تھیں۔ بعد ازاں نسبتا کم دولت مند خواتین نے بھی صاحب ثروت خواتین کی روش اپناتے ہوئے بٹن کو بائیں جانب رکھنا شروع کردیا۔
2- مرد اپنی تلواروں کو دائیں ہاتھ میں تھاما کرتے تھے۔ لہذا بٹن کھولنے کے لیے بائیں ہاتھ کا استعمال زیادہ آسان اور جلد ممکن ہوتا تھا۔ دوسری جانب خواتین میں اپنے شیرخوار بچوں کو بائیں ہاتھ میں تھامنے کا رجحان تھا۔ اس لیے بٹن کا بائیں جانب ہونا ان کے لیے دائیں ہاتھ سے بٹن کھولنے میں آسانی کا باعث ہوتا تھا۔
3- خواتین کو گھوڑوں پر ایک جانب ٹانگیں لٹکا کر سواری کی عادت ہوتی تھی۔ لہذا بٹنوں کو بائیں جانب لگانے سے اس پوزیشن میں ان کی قمیصوں میں ہوا کم داخل ہوتی تھی۔ دوسری جانب مرد گھوڑوں پر پنڈلیاں پھیلا کر بیٹھا کرتے تھے۔ اس پوزیشن میں وہ اپنے دائیں ہاتھ سے تلوار کے استعمال کے ذریعے سامنے سے آنے والے سوار سے آسانی کے ساتھ لڑ لیتے تھے۔

4- نپولیئن بوناپارٹ کی تصاویر سے عام طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا دایاں ہاتھ اس کے کوٹ کے اندر مُڑا ہوتا تھا۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب بٹن دائیں جانب لگے ہوں۔ نپولیئن نے حکم جاری کیا تھا کہ خواتین کی تمام قمیضوں کے بٹن مردوں کے مخالف جانب رکھے جائیں۔ اس لیے کہ خواتین ہاتھوں کو اپنی قمیصوں میں ڈال کر مذاق کیا کرتی تھیں۔

5- خواتین کے لباس کو مردوں کے لباس کے قریب خصوصیات سے متصف کیا گیا تاکہ اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کی جاسکے کہ خواتین مردوں سے کسی طور کم نہیں۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ بعض ایسے اجزاء بھی متصل ہوئے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ درحقیقت خواتین مردوں سے مختلف واقع ہوئی ہیں۔ بٹن کا بائیں جانب رکھنا بھی اسی احساس کے اظہار کا ایک انداز ہے۔وسیع پیمانے پر کپڑوں کی تیاری کا دور شروع ہونے تک کوئی یکساں معیار نہیں تھے۔ اس موقع پر کپڑے تیار کرنے والوں نے خیال کیا کہ یہ ہر انسانی نوع کے لیے مختلف لباس تیار کرنے کی ایک اچھی حکمت عملی ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ دونوں صنفوں کی ضرورت کے درمیان اختلاف پر توجہ دینے کا آغاز ، وسیع پیمانے پر کپڑوں کی تیاری کے دور کی وجہ سے ہوا۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…