جمعرات‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

داعش نے نمرود کے کھنڈرات کو تباہ کرنا شروع کردیا

datetime 7  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آ باد (نیوز ڈیسک) عراق میں داعش نے تاریخی شہر نمرود کے کھنڈرات کو تباہ کرنا شروع کر دیا ہے، اقوام متحدہ نے اسے جنگ جرم قرار دیا ہے۔ دریائے دجلہ کے کنارے بسے شہر نمرود کے کھنڈرات کا شمار عراق کے اہم ترین آثارِ قدیمہ میں ہوتا ہے۔ یہ کھنڈرات قدیم آشوری تہذیب کی اہم ترین باقیات میں سے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے آثارِ قدیمہ کی تباہی کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔ عراق کی وزارتِ سیاحت نے کہا ہے کہ شدت پسند اس سلسلے میں بلڈوزر اور دیگر بھاری مشینری استعمال کر رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے عراق میں دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں آثارِ قدیمہ میں شمار ہونے والے تاریخی شہر نمرود کی تباہی کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔ نمرود کے کھنڈرات کا شمار عراق کے اہم ترین آثارِ قدیمہ میں ہوتا ہے۔ نمرود نامی شہر 13ویں صدی قبل مسیح میں موصل کے نزدیک دریائے دجلہ کے کنارے بسایا گیا تھا۔ عراقی آثارِ قدیمہ کے ماہر لامیہ الگیلانی کا کہنا ہے کہ ‘وہ ہماری تاریخ مٹا رہے ہیں۔ ‘یونیسکو کے سربراہ ایرینہ بوکوا نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘یہ عراقی عوام کے خلاف ایک اور حملہ ہے۔ اس حملے نے ہمیں یاد دلایا ہے کہ ملک میں جاری ثقافتی صفائی سے کوئی چیز محفوظ نہیں ہے۔ منظم طریقے سے انسانی زندگیاں، اقلیتیں اور آثارِ قدیمہ کو تباہ کیا جا رہا ہے۔’ عراق کی وزارتِ سیاحت نے کہا ہے کہ شدت پسند اس سلسلے میں بلڈوزر اور دیگر بھاری مشینری استعمال کر رہے ہیں اور ان کھنڈرات کا نام و نشان مٹانے کے لیے کوشاں ہیں۔ عراقی صوبے نینوا میں واقع یہ کھنڈرات قدیم میسوپوٹیمیا کی آرامیئن یا عاشوری تہذیب کی اہم ترین باقیات میں سے ہیں۔ نمرود کے کھنڈرات کا شمار عراق کے اہم ترین آثارِ قدیمہ میں ہوتا ہے، کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان آثار کی تباہی طالبان کے ہاتھوں سنہ 2001 میں افغان صوبے بامیان میں بدھا کے مجسموں کی تباہی جیسی ہے۔ دولتِ اسلامیہ نے کچھ عرصہ قبل موصل کے عجائب گھر میں موجود آثارِ قدیمہ خصوصاً انمول مجسموں کی تباہی کی ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی۔ اس ویڈیو میں سیاہ عبا پہنے ایک شخص کو دکھایا گیا جو مجسموں کو دھکیلتا ہے اور پھر بھاری ہتھوڑوں اور سوراخ کرنے والی مشینوں سے انھیں تباہ کرتا ہے۔ دولتِ اسلامیہ کی اس ویڈیو میں عراق میں آثارِ قدیمہ کے مقام بابِ نرغال پر بھی مجسموں کی تباہی دکھائی گئی ہے۔ اسی ویڈیو میں ایک جنگجو مذہبی طور پر ان مجسموں کی تباہی کا جواز دینے کے لیے یہ وضاحت پیش کرتا ہے کہ سنگ تراشی کا یہ غلط تصور ہے۔ یاد رہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے جون 2014 میں عراق کے شہر موصل پر قبضہ کیا تھا۔ دولتِ اسلامیہ اس وقت عراق میں موجود آثار قدیمہ کے 12 ہزار رجسٹرڈ مقامات میں سے 1800 کے قریب پر قابض ہے۔ –

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…