اسلام آ باد (نیوز ڈیسک) برطانیہ سے مبینہ طور پر شام پہنچنے والی تین برطانوی لڑکیوں کے اہلِ خانہ نے برطانوی پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے لڑکیوں کے لاپتہ ہونے سے قبل ’اہم معلومات‘ ان تک براہ راست نہیں پہنچائی تھیں۔
لڑکیوں کے اہلِ خانہ کی جانب سے کہا گیا ہے اگر ان کے علم میں یہ ہوتا کہ لڑکیوں کی ایک دوست پہلے ہی شام میں موجود ہے تو وہ شاید اس معاملے میں مداخلت کر سکتے تھے۔
انھوں نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ پولیس نے ان تینوں لڑکیوں سے بات کی تھی۔اور پولیس کی جانب سے 15 سالہ شمیمہ بیگم اور عامرہ عباسی اور 16 سالہ خازیدہ سلطانہ تینوں کو والدین کے لیے خط دیا تھا مگر انھوں نے اسے چھپا لیا۔
تاہم دوسری جانب برطانیہ کی میٹروپولیٹن پولیس کا موقف ہے کہ لڑکیوں کے بارے میں انھیں یہ خدشہ نہیں تھا کہ یہ لڑکیاں بیرون ملک روانہ ہو جائیں گی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ بیتھن گرین اکیڈمی کی طالبہ نے گذشتہ ماہ ہی شام میں موجود شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار کی ہے اور وہ 17 فروری 2014 کو لندن سے ترکی پہنچی تھیں۔
برطانوی لڑکیاں:پولیس نے طالبات سے متعلق براہ راست معلومات نہیں دیں
7
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں