تیمور کا شمار ایشیا کے عظیم فاتحین میں ہوتا ہے۔ لنگ کا لقب اُسے ٹانگ میں ایک زخم کی وجہسے ملا۔ ۱۳۸۸ء میں قطعی طور پر اُس نے سلطان کا لقب اختیار کیا، ۔ ۱۸ فِروری۱۴۰۵ءکوانتقال ہؤا۔ اُس کی میّت سمر قند لائی گئی اور اُس مدرسے کے گنبد کے نیچے دفن کر دی گئی جو اُس کے پوتے محمد سلطان مرزا کے حکم سے
تعمیر کیا گیا تھا۔ تیمور لنگ بادشاہ نے جب سمر قند فتح کی تھی تو ایک اندھی عورت قیدیوں میں پکڑی گئی۔ تیمور لنگ نے اُس سے پوچھا، ” تیرا کیا نام ہے؟ ” عورت بولی، ” میرا نام دولت ہے۔”تیمور لنگ نے ہنس کر کہا، ” کیا دولت اندھی ہوتی ہے؟” عورت بولی، ” اگر دولت اندھی نہ ہوتی تو تم اس لنگڑے کے گھر کیوں آتی؟ “