جکارتہ ( آئی این پی ) انڈونیشیامیں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 102 ہوگئی جبکہ متاثرہ علاقوں میں ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے کیلئے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں ، ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا کے قومی ڈیزاسٹرمینمنٹ اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ مزید لاشیں نکالنے
کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 102 ہوگئی، ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں جبکہ 136 افراد شدید زخمی ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں عمارتوں کے ملبے سے لوگوں کو نکالنے کا کام جاری ہے۔گزشتہ صبح صوبے آچے میں 6 عشاریہ 4 شدت کے زلزلے سے سب سے زیادہ بندہ آچے کا علاقہ متاثر ہوا جہاں سیکڑوں مکانات،
دکانیں اور اسپتال تباہ ہوگئے۔زلزلے کی جھٹکے اتنے شدید تھے کہ ان کی وجہ سے گھروں، دوکانوں اور مساجد سمیت درجنوں عمارت منہدم ہو گئیں۔ امدادی کارکن بھاری مشینری کی مدد سے ملبے تلے دب جانے والے افراد کی تلاش کر رہے ہیں۔ملک کے قدرتی آفات سے بچا کے قومی ادارے کے عہدیدار سوتوپو نگرا نے ایک بیان
میں کہا کہ زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے اور جب گھر گرنے لگے تو کئی لوگ خوفزدہ ہو کر باہر نکل آئے۔امریکہ کے جیالوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.5 اور اس کا مزکز ریولیٹ شہر کے قریب تھا۔ دوسری طرف انڈونیشیا کے آب و ہوا، موسمیات اور ارضی طبیعیات سے متعلق
ادارے کا کہنا ہے کہ اس زلزلے کی وجہ سے سونامی پیدا نہیں ہوا ہے۔انڈونیشیا دنیا کے اس خطے میں واقع ہے جہاں زلزلے آتے رہتے ہیں۔ 2004 میں سماٹرا جزیرے میں آنے والے زلزلے کی وجہ سے آنے والی سونامی سے انڈونیشیا اور دیگر قریبی ملکوں میں دو لاکھ 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔