کراچی(این این آئی) ریجنٹ پلازہ ہوٹل کی انتظامیہ نے اپنے جاری اعلامیہ میں کہا ہے کہ ہوٹل میں آتشزدگی اور فائربریگیڈ کے پاس آلات نہ ہونے تحقیقات کروائی جائیں۔ اگر فائر بریگیڈ بروقت کارروائی کرتا تو قیمتی جانیں ضائع ہونے سے بچ سکتی تھیں۔ انتظامیہ جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمی ہونے والے افراد کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔ پیر کو جاری اعلامیہ میں ریجنٹ پلازہ ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ شب 5 دسمبر کو تقریباً 3بجے ہوٹل میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں ہوٹل کا بیشتر حصہ تباہ ہوگیا اور قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔ ہوٹل انتظامیہ ہر واقعہ کی تحقیقات میں مکمل تعاون کا اعلان کرتی ہے۔
اعلامیہ میں مزید بتایا گیا کہ ریجنل پلازہ ہوٹل 1980ء میں قائم ہوا تھا۔ 36 سالوں سے ہم کراچی میں آنے والے سیاحوں کی خدمت کررہے ہیں اور 36 سالہ تاریخ میں اس ہوٹل میں کبھی آتش زدگی کا معمولی واقعہ بھی نہیں ہوا تھا۔ ہوٹل میں قانون کے مطابق آگ بجھانے کے تمام آلات موجود ہیں اور ہر فلور پر ہنگامی اخراج کے تین متبادل راستے موجود ہیں اور انہی راستوں کے ذریعے ہوٹل انتظامیہ اور عملے نے اپنی جانوں پر کھیل کر 500 سے زائد قیمتیں جانیں بچائیں اور اسی عمل میں ہوٹل ا نتظامیہ کا ایک آفیسر گیسٹ کی جان بچاتے ہوئے جاں بحق بھی ہوا۔ انتظامیہ نے بتایا کہ ہوٹل کے تمام کمروں میں ہنگامی اخراج کی تفاصیل موجود ہیں لیکن آگ چونکہ اچانک اور شدت کے ساتھ بھڑکی۔
گیسٹ اپنے کمروں میں سوئے ہوئے تھے اور آگ لگنے سے تمام ہوٹل میں شدید دھواں پھیل گیا تھا جس کے نتیجے میں قیمتیں جانیں ضائع ہوئیں۔ آگ لگنے کی فوری اطلاع ڈیوٹی پر موجود منیجر نے فائر بریگیڈ کو دی۔ فائر بریگیڈ جب پہنچی تو افراتفری اور آگ کو دیکھتے ہوئے مزید سامان اسنارکل اور گیس ماسٹ منگوائیں جو صبح 4 بجے پہنچے اور آگ پر قابو پانے کی کارروائی شروع کی۔ اسی دوران میں ہوٹل کی اعلیٰ انتظامیہ اور ملازمین جو کہ واقعے پر موجود تھے اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو آپریشن میں بھرپور طریقے سے مصروف رہے جس کے نتیجے میں ہوٹل میں موجود 600 سے زائد قیمتیں جانیں بچانے میں کامیاب ہوئے جس کے دوران ہوٹل کے عملے کا ڈیوٹی منیجر بابر الیاس بھی جاں بحق ہوگیا۔
ہوٹل کی انتظامیہ اور عملہ ابھی تک متاثرین کی ہر ممکن امداد میں مصروف ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ریجنٹ پلازہ نے گزشتہ 36 سالوں میں نہ صرف اعلیٰ خدمات سر انجام دیں بلکہ ملک کے لئے قیمتی زرمبادلہ کا بھی سبب رہا ہے۔ ہم اس مشکل گھڑی میں سندھ کے وزیراعلیٰ اور ملک کے وزیراعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس آتش زدگی اور فائر بریگیڈ کے پاس آلات موجود نہ ہونے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائے۔ اگر فائر بریگیڈ کا عملہ بروقت اور بھرپور کارروائی کرتا تو شاید یہ قیمتی جانیں بچائی جاسکتی تھیں۔