لاہور ( این این آئی) پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے بنکاک سے گرفتار ہونے والے سانحہ بلدیہ کے مطلوب ملزم عبدالرحمن عرف بھولا سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ایس پی میں آنے کے لیے کسی پر پابندی تو ہے نہیں، کوئی بھی آسکتا ہے تاہم جہاں تک میری اطلاعات ہیں وہ پارٹی کا حصہ نہیں، بدقسمتی سے پاکستان میں نہ تو آمریت خالص ہوتی ہے اور نہ ہی جمہوریت ، آج جمہوری دور میں بھی آمریت کے ہتھکنڈے آزمائے جا رہے ہیں ، ہم مسائل پر آواز اٹھاتے رہیں گے لیکن اپنے اختلافات کو دشمنیوں میں تبدیل نہیں کریں گے ،جنرل مشرف کا ہماری جماعت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، ہم علیحدہ جماعت ہیں ایم کیو ایم کا کوئی دھڑا نہیں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پارٹی عہدیداروں سے ملاقات کے لیے تین روزہ دورے پر لاہور آمد کے موقع پر ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر رضا ہارون سمیت دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ مصطفی کمال نے کہا کہ پی ایس پی پنجاب کے 36اضلاع تک پھیل چکی ہے اور بڑی تیزی سے مضبوط ہو رہی ہے ، پہلی مرتبہ لاہور آیا ہوں ، تنظیمی اجلاسوں کی صدارت کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں میئر کراچی ہوتا تو وہاں کچرا ہونے ہی نہ دیتا ۔ جب میں میئر کراچی تھا تو لوگ اس شہر کی مثالیں دیا کرتے تھے ۔ ایسے تمام مسائل کا بنیادی حل بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنا اور اختیارات کو نچلی سطح تک تقسیم کرنا ہے ۔ کیونکہ جمہوریت صرف حکومتی ایوانوں میں ہی نہیں بلکہ ہر گلی محلے میں بھی نظر آنی چاہیے ۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا عبدالرحمن بھولا پاک سر زمین پارٹی کا رکن تھا یا نہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ بالکل پی ایس پی میں شامل نہیں ہوا تھا، وہ ملک میں نہیں تھا وہ تو باہر کے کسی ملک سے پکڑا گیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ایس پی میں آنے کے لیے کسی پر پابندی تو ہے نہیں، کوئی بھی آسکتا ہے تاہم جہاں تک میری اطلاعات ہیں وہ پارٹی کا حصہ نہیں۔جب ان سے کہا گیا کہ ٹی وی چینلز پر پی ایس پی کا ممبر شپ فارم دکھایا جارہا ہے جس پر عبدالرحمن عرف بھولا کے کوائف درج ہیں تو مصطفی کمال نے کہا کہ ہمارا فارم انٹرنیٹ پر ہے، کوئی بھی ڈاؤن لوڈ کرکے اسے پر کرسکتا ہے، جس عبدالرحمن کی آپ بات کررہے ہیں وہ کبھی پی ایس پی کا حصہ نہیں رہا، ہم اس کی واضح الفاظ میں تردید کرتے ہیں۔مصطفی کمال نے کہا کہ وہ سیکٹر انچارج ایم کیو ایم کے تھے اور جب بلدیہ فیکٹری میں آگ لگی یہ الزام اس وقت کا ہے لیکن ابھی وہ ملزم ہیں، تفتیش کے بعد سب پتا چل جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے جنرل مشرف کا ہماری جماعت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، ہم علیحدہ جماعت ہیں ایم کیو ایم کا کوئی دھڑا نہیں ہیں۔ڈاکٹر عشرت العباد سے سیز فائر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مصطفی کمال نے کہا کہ سیز فائر سے آپ کی کیا مراد ہے، فائرنگ کہاں ہورہی ہے، وہ تو ختم ہوگئی، آپ تو ہاری ہوئی جنگ کی بات کررہے ہیں،
یہ تو ماضی کا حصہ بن گیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جس کسی کو بھی کوئی مسئلہ ہے اس کی آواز اٹھاتے رہیں گے لیکن اپنے اختلافات کو دشمنیوں میں تبدیل نہیں کریں گے ۔ موجودہ حالات میں پاکستان جتنی زیادہ مشکلات سے گزر رہا ہے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو چاہیے کہ نا لڑنے کی قسمیں کھائیں ۔ ٹی وی چینلز کی بندش کے حوالے سے سوال کے جواب میں مصطفی کمال نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں نہ تو آمریت خالص ہوتی ہے اور نہ ہی جمہوریت ۔ یہی وجہ ہے کہ آج جمہوری دور میں بھی آمریت کے ہتھکنڈے آزمائے جا رہے ہیں ، ہم ٹی وی چینلز کی بندش کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔