ہفتہ‬‮ ، 01 جون‬‮ 2024 

ایک پھل

datetime 19  ‬‮نومبر‬‮  2016

ایک بزرگ سفر کے دوران کسی راستے سے گزر رہا تھا ۔میں روزے سے تھا ،میں نے ایک بہتی نہر کو دیکھا تو اس میں غسل کے لئے غوطہ لگا دیا۔ اچانک میں نے پانی کی سطح پر ایک بہی دانہ)ایک پھل( تیرتے ہوئے دیکھا تو اسے افطار کے لئے اٹھالیا ۔جب میں نے اس سے افطاری کرلی توبہت ندامت ہوئی کہ میں نے غیر کے مال سے افطار ی کرلی ۔ جب صبح ہوئی تو میں اس باغ کے دروازے پر پہنچ گیا جہاں سے نہر نکل رہی تھی ۔

میں نے دروازے پر دستک دی تو ایک عمر رسید ہ بزرگ باہر نکلے میں نے ان سے کہا :”کل آپ کے اس باغ سے ایک بہی دانہ دریامیں بہتا ہواگیاتھا میں نے اسے اٹھا کر کھالیا اور اب میں اس پر بہت نادم ہوں مجھے امید ہے کہ آپ اس کا کوئی حل نکالیں گے ۔” وہ بزرگ بولے:” میں توخود اس باغ میں مزدو ر ہوں، مجھے یہاں کام کرتے ہوئے چالیس سال ہوگئے مگر میں نے اس کا ایک پھل بھی نہیں کھایا اور اس باغ میں میرا کوئی حصہ نہیں۔” میں نے پوچھا : ”پھریہ باغ کس کا ہے ؟”انہوں نے کہا کہ ”یہ باغ دوبھائیوں کا ہے جوفلاں جگہ رہتے ہیں ۔”میں اس جگہ پہنچ گیا،وہاں مجھے ایک ہی بھائی مل سکا۔ میں نے اسے سارا ماجرا بتایاتو وہ کہنے لگا:” نصف باغ تو میرا ہے لہذا میں آدھا حصہ معا ف کرتا ہوں۔” میں نے پوچھا : ”میں تمہارے بھائی کو کہا ں ڈھونڈوں؟”اس نے کہا :” فلاں فلاں جگہ چلے جاؤ۔” تو میں اس طر ف چل دیا اور اسے جاکر ساراقصہ سنایا تو اس نے کہا کہ” خدا عزوجل کی قسم ! میں ایک شر ط پر اپنا حق معا ف کروں گا۔”میں نے پوچھا کہ” وہ شر ط کیا ہے؟”وہ بولا کہ” میں تم سے اپنی بیٹی کا نکاح کروں گا اور تمہیں سودیناردوں گا ۔” میں نے کہا :” افسوس کہ مجھے اس کی بالکل حاجت نہیں کیا آپ نہیں جانتے کہ اس ایک پھل کی وجہ سے مجھے کتنی پریشانی ہوئی ہے

لہذا میرے لئے کوئی اورحل تلاش کریں۔” انہوں نے کہا کہ” خداعزوجل کی قسم !میں اس شر ط کے بغیر ایسا نہیں کروں گا۔”جب میں نے ان کا اصرار دیکھا تو ان کا مطالبہ تسلیم کرلیا اور کہا: ”ٹھیک ہے۔” انہوں نے مجھے سو دینا ر دئیے اور کہا:” اس میں سے جتنے چاہو میری بیٹی کے مہر کے طو ر پر دے دو۔” میں نے سارے دینارواپس کردئیے۔مگر انہوں نے کہا کہ” سارے نہیں کچھ دینار دےدو۔”

پھرجب انہوں نے اپنی بیٹی کا نکاح اس آنے والے شخص سے کردیا تو لوگوں نے اسے اس بات پر ملامت کی کہ” جب ارباب ِاختیار اور بڑے لوگوں نے تمہاری بیٹی کے لئے پیغام بھیجا تھا تو تم نے انہیں اپنی بیٹی نہیں دی ،تو اس فقیر کو کیوں دے دی جس کے پاس بالکل مال نہیں ہے ؟”تو انہوں نے لوگو ں سے کہا: ”اے لوگو !میں نے پرہیز گاری اور تقویٰ کو ترجیح دی ہے کیونکہ یہ شخص اللہ عزوجل کے نیک بندوں میں سے ہے۔”

جنہوں نے اپنی بیٹی نکاح میں دی تھی ان کا نام حضرت عبد اللہ صومعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تھا جو کہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے نانا جان تھے۔ اور ان کے بننے والے داماد کا نام حضرت ابو صالح موسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تھا ۔ جو کہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے والد گرامی تھے۔

موضوعات:



کالم



صرف ایک زبان سے


میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…