اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت کے دوران شریف فیملی کے وکیل سلمان بٹ اور بینچ کے رکن آصف کھوسہ اور جسٹس عظمت سعید کے درمیان مکالمہ بھی ہوا، وکیل نے وزیراعظم کے بچوں کے جواب پڑ ھ کر سنائے تو جسٹس آصف کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا مریم نواز وزیراعظم کے زیر کفالت ہیں جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ مریم نواز اپنے والد کے زیر کفالت نہیں اور دوہزار نو سے اپنے ٹیکس باقاعدگی سے ادا کررہی ہیں اور اس سے پہلے وہ بیرون ملک مقیم تھیں، مریم نواز نے آف شور کمپنیوں سے بھی فائندہ نہیں اٹھایا،وہ صرف ٹرسٹی ہیں اور لندن کی جائداد سے بھی ان کا کوئی تعلق نہیں، لندن جائدا د خریدنے کے لئے رقم بھی پاکستان سے نہیں بھجوائی گئی۔جسٹس عظمت سعید نے سوال کیا کہ یہ جائداد کب خریدی گئی،کیا عدالت سے کچھ چھپایا جارہا ہے، جس پر سلمان اسلم بٹ نے جواب دیا کہ ایسا کچھ بھی نہیں، حسن نواز اور حسین نواز کئی سال سے ملک سے باہر ہیں اور اپنا کاروبار کررہے ہیں، وزیراعظم نواز شریف کا بھی اس کاروبار سے کوئی تعلق نہیں۔جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ کیا جائداد کی دستاویزات مالکان کی تحویل میں ہیں؟ جبکہ جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ رقم کی قانونی طور پر منتقلی کو بھی ثابت کرنا ہوگا۔جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ دستاویزات جمع نہ کرانے سے یہی مطلب ہے کہ کچھ چھپایا جارہا ہے۔