پشاور(این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کوئی اسلام آباد کو بند کرنے اور وہاں کے لوگوں کو محصور بنانے کی بات کریں گا تو پھر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہاں کے شہریوں کو تحفظ فراہم کریں۔ دو نومبر کو دو نمبر کام نہیں ہونے دیں گے،اگر عمران خان دھرنوں اوراحتجاج کی بجائے انتخابات کی تیاری کریں،دھرنوں سے صرف قوم کاوقت ضائع ہورہا ہے۔جے یو آئی سیکرٹریٹ میں دستار بندی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کنا تھا کہ مغرب کو ہمارے دینی مدارس پر تحفظات ہیں اور ہمارے حکمران وکیل بن کر ان کی بات کو ٹھیک کہتے ہیں لیکن میں انہیں بتا دیتا ہوں کہ یہ مدارس ہمارے پاس امانت ہیں اور اس کا تحفظ بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو لوگ ملک میں دہشتگردی اور فساد پھیلاتے ہیں ،وہ ہم میں سے نہیں انہوں نے کہا کہ کسی کو گالی کا جواب گالی سے دینے کی بجائے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے کوششیں کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جو بھی اسلام آباد کو بند کرنے اور وہاں کے لوگوں کو محصور بنانے کی باتیں کرے گا تو پھر یہ ذمہ داری حکومت کی بنتی ہے کے وہاں کے باسیوں کو تحفظ فراہم کریں اگر کوئی اقتدار کو حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ غیر آئینی اور غیر جمہبوری راستے نا اپنائے بلکہ انتخابات کا انتظار کریں ان کا کہنا تھا کہ دو نومبر کو اسلام آباد میں کسی بھی دو نمبر کام کو نہیں ہونے دینگے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا اگر عمران خان دھرنوں اوراحتجاج کی بجائے انتخابات کی تیاری کریں،،دھرنوں سے صرف قوم کاوقت ضائع ہورہا ہے۔ کوئی اگر اسلام آباد بند کرنے کی بات کرے گا تو حکومت ہاتھ پہ ہاتھ دھرے نہیں بیٹھے گی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی زمہ داری ہے، ہم گالی کا جواب دینے کی بجائے ملک کی ترقی کے لیے باعزت طریقے سے جدوجہد جا ری رکھیں گے، دو نومبر کو عمران خان کو اسلام آباد بند نہیں کرنے دیں گے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مذہب کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف ہیں جبکہ دینی مدارس ہمارے پاس امانت ہیں ،دینی مدارس کوتحفظ فراہم کرنا بھی ہماری ذمہ داری بنتی ہے ،مغرب کو ہمارے دینی مدارس پر تحفظات ہیں جبکہ ہمارے حکمران انکی وکالت کرتے ہیں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پرویز رشیدکے استعفیٰ کے حوالے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان سے استعفیٰ لینا حکومت کا اپنا معاملہ ہے وہ اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔