اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے مردم شماری سے متعلق وفاق سے دو ٹوک جواب طلب کرتے ہوئے کہاہے کہ فیڈریشن2 ہفتے میں تحریری بتائے کب مردم شماری کرائے گی جبکہ چیف جسٹس نے دوران سماعت پوچھا کہ مردم شماری حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے کیوں پورا نہیں کرنا چاہتی ؟ اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اپریل 2017ء میں مردم شماری ہوجائیگی ۔ سماعت کے دور ان چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کب مردم شماری ہو گی حکومت نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا ٗ آرمی کے ذریعے مردم شماری کرانا کوئی آئینی یا قانونی ضرورت نہیں ٗمردم شماری نہ کرانے سے عوام اور جمہوری عمل کو فرق پڑ رہا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مردم شماری کے بعد قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کا تعین ہو گا ٗ حلقہ بندیاں ہوں گی، اگر یہ سب نہ ہوا تو 2018 میں کیسے الیکشن کرائیں گے؟ الیکشن کرانے کے لیے کیا اسٹیٹس کو برقرار رکھیں گے؟چیف جسٹس نے کہاکہ یہ حکومت ہی نہیں عدالتوں کی بھی فیس سیونگ کا معاملہ ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں