کراچی: ڈائریکٹرجنرل کسٹمز انٹیلی جنس لطف اللہ ورک نے کہا ہے ملک گیر سطح پرانسداد اسمگلنگ کے لیے کریک ڈاؤن منظم حکمت عملی کے تحت جاری رہے گا، صرف ایماندار اورقانونی درآمدو برآمدکنندگان اور تاجربرادری کودرپیش مسائل کے حل پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
یہ بات انہوں نے آل پاکستان کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن کے ایک نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران کہی جس کی قیادت شمس برنی، ارشدجمال اور حاجی آصف کررہے تھے۔ لطف اللہ ورک نے کہا کہ شفاف انداز میں کاروبار کرنے والوں کے مسائل قانون کے مطابق حل کرنا ایف بی آر کی ٹیم کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریونیو کی چوری میں ملوث کسی بھی تاجریا ادارے کو بخشا نہیں جائے گا بلکہ ایسے ٹیکس چورعناصرکے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مستقل بنیادوں پرانسداد اسمگلنگ کے لیے طویل المدت نظام تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے آل پاکستان کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن سے کہا کہ وہ انڈرانوائسنگ، مس ڈیکلیئریشن اور مختلف نوعیت کے ترغیبی ایس آراوزکے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے ٹھوس تجاویز ارسال کرے تاکہ ان تجاویز کی روشنی میں بے قاعدگیوں کے خاتمے اور ریونیو میں اضافے کا موثرمیکنزم ترتیب دیا جاسکے۔
اس موقع پر آل پاکستان کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید شمس احمد برنی نے ڈائریکٹوریٹ کسٹمزانٹیلی جنس کی انسداد اسمگلنگ مہم میں ہونے والی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے درآمدی کنسائمنٹس کی سست رفتارکلیئرنس سمیت دیگرمسائل کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹریڈ سیکٹر کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کے لیے ایف بی آر کی اعلیٰ قیادت کو بھی دلچسپی لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ درآمدی کنسائمنٹس کی پارٹ شپمنٹ کے بعد کراچی سے اندورن ملک ترسیل کے وقت ملک کے مختلف اسٹیشن پر تعینات کسٹمزانٹیلی جنس کے اہلکاروں کی جانب سے درآمدی کنسائمنٹس کے دستاویزات کومستردکرکے ہراساں کیا جارہا ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ ڈائریکٹوریٹ کوئی ٹھوس میکنزم مرتب کرکے متعارف کرائے تاکہ ٹریڈسیکٹرکو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے بتایا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی ترسیل کے لیے ٹریکرکمپنی کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کرکے موجود خامیوں کو دور کیا جائے۔
آل پاکستان کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن کے سینئروائس چیئرمین ارشد جمال نے کہا کہ قومی محصولات کی چوری روکنے کی غرض سے محکمہ کسٹمزکے کلیئرنس سسٹم کو بہتر بناناہوگا جس کے فوری طور پر کلیئرنس کے تمام سسٹم کو حقیقی معنوں میں آٹومیشن پر منتقل کرنا ہوگا۔ اسمگلنگ پر قابو پانے، انڈرانوائسنگ ،ایس آراوزکے غلط استعمال پر قابو پانے کے لیے ایف بی آر، کسٹمز اور ایسوسی ایشن کے نمائندوں پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینی ہوگی جو سسٹم میں موجود ان خامیوں کی مشترکہ تحقیق کرکے سفارشات مرتب کرے۔
انہوں نے کہا کہ ٹریڈ سیکٹر کا سب سے بڑا مسلہ بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت ہے جسے گھٹانے کے لیے متعلقہ حکومتی اداروں کو متحرک ہونا پڑے گا، انسداد اسمگلنگ کے لیے ضروری ہے کہ ان مصنوعات کی نشاندہی کی جائے جو ٹیکس ریجیم سے باہر ہیں اور ایسے تمام مصنوعات کے کسٹم ٹیرف میں ترامیم کرکے اسمگلنگ کاسٹ کے مساوی لانا ہوگا۔
ارشد جمال نے کہا کہ کسٹمزانٹیلی جنس مقدمات قائم کرتے وقت اکثر حقائق کا مدنظر نہیں رکھتا اور ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے قائم کیے جانے والے کیس جائز ہوں یا ناجائزلیکن ان کیسز کے پروسیس کم ازکم ایک ماہ کا وقت لگ جاتا ہے جس کے بعد ایڈجیوڈیکشن کے مراحل میں 2 سے 3 ماہ درکار ہوتے ہیں۔ اس سست رفتار پروسیس کی وجہ سے جائزٹیکس دھندگان بری طرح متاثر ہورہے ہیں اوران کی کاروباری لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہورہا ہے۔
آل پاکستان کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین حاجی آصف نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلی جنس کی جانب سے چند ماہ قبل کپڑے کے کچھ کنسائمنٹس روکے گئے تھے اوران کنسائمنٹس کو 7 ڈالر فی کلو گرام کے حساب ویلیوایسیسمنٹ کرکے متعلقہ درآمدکنندگان کے خلاف مقدمات قائم کرلیے گئے لیکن روکے گئے مذکورہ کپڑے کے کنسائمنٹس کے علاوہ دیگر کپڑے کے کنسائمنٹس محکمہ کسٹمز میں 4 ڈالر فی کلوگرام کے حساب سے کلیئر ہورہے ہیں حالانکہ اس ضمن میں کسٹمزویلیوایشن رولنگ کااجرا بھی کیا جاچکا ہے۔ اس موقع پرآل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے وفد میں شامل وائس چیئرمین قمرالسلام ،چیف کوآرڈینیٹرعبداللہ شیخ بھی موجود تھے۔