اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں مسلمانوں کو کیسے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے؟ بھارتی اہم شخصیت نے مودی سرکارکے کالے کرتوت بے نقاب کر دیئے،بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جھوٹا پرو پیگنڈہ اور انتہا پسندی تنظیموں کو مودی سرکار کی آشیر باد حاصل۔ غلیظ پرو پیگنڈے کے خلاف بھارت کے اندر سے آوازیں بلند ہونے لگیں۔ دلی یونیورسٹی کے پروفیسر آپورؤ آنند نے انتہا پسند تنظیموں کی بینڈ بجا دی۔ پروفیسر آنند کا کہنا ہے کہ مسلمانوں پر حملے کروا کر اس کو ہندو مسلم فسادات کا نام دیا جاتا ہے اور جہاں سکھوں پر حملے ہوتے ہیں اس میں بھی ہندو ملوث ہوتے ہیں۔ پروفیسرآنند کا کہنا ہے کہ انتہا پسند تنظیمیں پمفلٹس، ویڈیوز اور تقریروں کے ذریعے ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف ورغلا رہے ہیں۔ وہ ہندوؤں میں یہ ڈر پیدا کر رہے ہیں کہ مسلمان ایک دن پورے ہندوستان پر قابض ہو جائیں گے۔
جبکہ دوسری طرف مودی حکومت کابھارت سے مسلمانوں کے خاتمے کا بھیانک منصوبہ،بھارتی میڈیا نے ہی بھانڈہ پھوڑ ڈالا.مودی سرکار ہندوں کو مسلمانوں کے خلاف اکسا رہی ہے۔ بھارتی میڈیا نے ثبوت پیش کر دیئے۔تفصیلات کیمطابق دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعوی کرنے والا بھارت اقلیتوں کے ساتھ ہمیشہ سفاکانہ سلوک روا رکھتا ہے لیکن عالمی برادری نے اس سفاکی پر ہمیشہ اپنی آنکھیں بند رکھی ہیں۔مگر اب بھارتی میڈیا ہی بھارت کے خلاف پھٹ پڑا بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی نے ایسے انکشافات کیے ہیں جن کے مطابق بھارتی سرکار ہندوں کو مسلمانوں کے خلاف اکسا رہی ہے جس کے باقاعدہ ثبوت ویڈیوز اور تصاویر کی شکل میں موجود ہیں۔ چینل نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف ایک منصوبے کے تحت نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ ہندوں کی برین واشنگ کی جارہی ہے کہ مسلمانوں کو بھارت میں قوت بننے سے روکا جائے۔مسلمانوں کے خلاف پھیلائے جانے والے جھوٹے پراپیگنڈے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ مسلمان مرد ہندو خواتین سے شادیاں کرکے بھارت پر قبضہ جمانا چاہتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ بھارت میں کبھی ہندو مسلم فسادات نہیں ہوئے ہمیشہ مسلم کش حملے ہوئے ہیں جن میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سکھوں پر حملہ ہندو انتہا پسند کرتے ہیں اور اس کا الزام مسلمانوں پر دھردیا جاتا ہے تاکہ یہ دونوں آپس میں دست وگریباں ہوجائیں
بھارت میں مسلمانوں کو کیسے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے؟ بھارتی اہم شخصیت نے مودی سرکارکے کالے کرتوت بے نقاب کر دیئے
11
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں