اسلام آباد(این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ایک ارب ڈالرز کے سکوک بانڈز جاری کیے جانے کے حکومتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو موجودہ صورتحال میں سکوک بانڈز جاری نہیں کرنے چاہیئے تھے۔ وزارت خزانہ نے سکوک بانڈز جاری کرنے میں حکومت نے جلد بازی کا مظاہرہ کیا ۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اگر ریکارڈ سطح پر ہیں تو سکوک بانڈز کیوں جاری کیے گئے۔ عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی معیشت سے متعلق اب بھی سوالات کیے جارہے ہیں ۔ پاکستان کو سکوک بانڈز جاری کرنے کے لیے عالمی مارکیٹ میں حالات کی بہتری کا انتظار کرنا چاہیئے تھا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سکوک بانڈز کے بلند ریٹ کی ذمہ داری پاک بھارت کشیدگی پر ڈالنے پر حیرت ہوئی ہے۔ اوجی ڈی سی ایل کی نجکاری کا معاملہ دھرنے پر ڈالا گیا اب سکوک بانڈز کے بلند ریٹ کو پاک بھارت کشیدگی سے جوڑ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سکوک بانڈز کو 5.5 فیصد کے ریٹ پر فروخت کرنادرست فیصلہ نہیں ہے۔ اثاثوں کی گارنٹی پر سکوک بانڈز کا ریٹ کم رکھا گیاجب کہ پاکستان کی گارنٹی پر جاری کیے گئے یورو بانڈز کا ریٹ زیادہ ہے ۔پاکستان کی گارنٹی پر جاری کیے گئے یورو بانڈز کا ریٹ کرنا چاہیئے تھا۔ یورو بانڈز پر زیادہ مارک اپ ریٹ سے پاکستان کی گارنٹی داو پر لگائی گئی ب جب کہ اثاثوں کی گارنٹی پر جاری کیے گئے سکوک کا ریٹ اب بھی کافی زیادہ ہے۔ علاقائی ممالک نے حال ہی میں اس سے کم ریٹ پر سکوک بانڈز جاری کیے ہیں۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سکوک بانڈز کے اجرا سے پاکستان کے غیر ملکی قرضے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ وزارت خزانہ غیر ملکی قرضوں کی اصل صورتحال نہیں بتا رہی۔ پاکستان کو آئندہ چند ماہ میں بھاری قرضہ واپس کرنا ہے۔ وزارت خزانہ جواب دے غیر ملکی قرضہ کون اتارے گا۔ وزارت خزانہ جان بوجھ کر آئندہ حکومت کے لیے مشکلات پیدا کررہی ہے۔