اتوار‬‮ ، 07 دسمبر‬‮ 2025 

خواجہ آصف کس طرح نواز شریف کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں ؟ اور موقع ملنے پر وہ ان کے ساتھ کیا کر سکتے ہیں ؟ عمران خان نے بتا دیا

datetime 4  اکتوبر‬‮  2016 |

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)  پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے وزیر ان کے درباریوں کا کردار ادا کرتے ہیں ۔ خواجہ محمد آصف وزیر اعظم کی کرپشن پربجائے ان سے سوال کرنے کے انہیں کہتے ہیں کہ آپ کرپشن کرتے رہیں قوم بھول جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم شروع سے کہہ رہے تھے کہ چار حلقے کھول دیئے جائیں ورنہ ہم سڑکوں پر آجائیں گے اور جب ہم سڑکوں پر آئے تو انہوں نے حلقے کھولے۔ اس کے بعد اب تازہ ترین مدعے پر بھی ہم شروع سے کہہ رہےہیں کہ پانامہ پیپرز کے معاملے پر حکومت جواب دے اور وزیر اعظم کی کرپشن کے بارے میں وزیر اعظم خود جواب دیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ میری پارٹی میں نظام انتہائی شفاف ہے ، اگر مجھ پر کرپشن کا کوئی الزام بھی لگتا ہے تو میری پارٹی کی جانب سے مجھے کہا جائے گا کہ میں جواب دوں جبکہ نواز شریف کے وزراء ان کے درباریوں کا کردار ادا کرتے ہیں ، ا ن میں سے کسی کو ان سے سوال کرنے کی جرات نہیں ہوتی ، یہ جمہوری نہیں یہ بادشاہی سسٹم ہے اور نواز شریف کے وزیر ان کے درباریوں کا کردار ادا کرتے ہیں۔ خواجہ آصف نواز شریف کی ہر کرپشن پر ان کو جا کر کہتے ہیں کہ میاں صاب پریشان نہ ہوں عوام کچھ روز تک یہ بات بھی بھول جائے گی۔ ان کا مزیدکہنا تھا کہ خواجہ آصف کا بس نہیں چلتا ،اگر ان کا بس چلے تو وہ نواز شریف کے جوتے بھی پالش کر دیں ۔ انہیں موقع ملا تو وہ یہ کام بھی ضرور کریں گے، ایسے ذہنی غلام افراد پاکستان پر حکومت کر رہے ہیں ۔

دوسری جانب پانامہ پیپرز معاملے پر عمران خان کے موقف سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے مسئلہ کشمیرپر قوم سمجھوتہ نہیں کر سکتی اور اس کا فوجی حل نہیں اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا ہوگا‘ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے معاملہ پر وزیراعظم نواز شریف کو احتساب کے کٹہرے میں لائیں گے۔ عمران خان جب سولو فلائٹ کرتے ہیں تو دیگر سیاسی جماعتوں کے لئے مشکل ہوجاتی ہے‘ پانامہ لیکسایک عالمی سکینڈل ہے جس کی تحقیقات جلد ہونی چاہیں۔ کرپشن کے خاتمے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مسئلہ کشمیر کی سنگین صورتحال ‘ پاک بھارت کشیدگی اور علاقائی سالمیت کے معاملے پر پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بھی قومی اسمبلی کے فلور پر وعدہ کیاتھا کہ کرپشن کی تحقیقات ہونی چاہئیں لیکن یہ تحقیقات کا آغاز وزیراعظم نواز شریف سے ہی ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمنٹ میں پانامہ لیکس کی تحقیقات بارے بل پیش کیا گیا پیپلزپارٹی کا قانونی بل جلد منظور ہوجائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کرپشن کے معاملہ پر جس انداز میں نوجوانوں میں ایک نئی روح پھونکی ہے وہ قابل تحسین ہے تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک میں حصہ بننے بارے فیصلہ وقت پر کریں گے۔ پانامہ لیکس کی تحقیقات میں واحد رکاوٹ خود وزیراعظم نواز شریف ہیں۔ بلاول نے ملک کے وزیر خارجہ کی تعیناتی نہ ہونے پر بھی دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ اجلاس کو بریفنگ سیکرٹری خارجہ نے دی ہے حالانکہ یہ ذمہ داری وزیر خارجہ کی تھی۔ نواز شریف جو تیسری دفعہ وزیراعظم بنے ہیں انہوں نے ابھی تک وزیر خارجہ مقرر ہی نہیں کیا اور ان کی یہ منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی مسئلے پر وزیراعظم بات کرتے ہیں تو یہ دو دوستوں کی بات نہیں ہوتی بلکہ دو ریاستی سربراہوں کی بات ہوتی ہے۔ وزیراعظم اگر دعوے کے مطابق احتساب کا عمل شروع کرتے تو قوم زیادہ متحد ہوتی ہم نے صرف کشمیر کے مسئلے پر حکومت کا ساتھ دیا ہے ۔ قومی سلامتی کے اہداف مل کر حاصل کرنے کیلئے اختلافات سے قطع نظر مسئلہ کشمیر پر حکومت کے ساتھ ہیں۔ احتساب کیلئے پیپلزپارٹی احتجاج کرے گی اور اس کا حجم بھی بڑا ہوگا اور حل بھی بتائے گی مسئلہ کشمیر پر متحد ہونا اس لئے ضروری تھا اگر ہم پوری قوم یکجہتی کے ساتھ جواب نہیں دیں گے تو انہیں سمجھ نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ اچھے اور برے طالبان میں کوئی فرق نہیں رکھتے۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ آج کے اجلاس میں سی پیک پر بھی بات ہوئی ہے اور سمجھتا ہوں کہ قومی اتحاد پر کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے او ریہ بات حیران کن ہے کہ تجربہ کار وزیراعظم اپنا وزیر خارجہ ہی مقرر نہیں کر سکا پیپلزپارٹی نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ تمام مسائل اور معاملات کا حل پارلیمنٹ کے ذریعے ہی نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے ذاتی اختلافات نہیں تاہم سیاسی طو رپر اختلافات موجود ہیں پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے جدوجہد کی ہے۔ ہم ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہتے جس سے جمہوریت کمزور ہو۔ مشترکہ پارلیمنٹ اور آل پارتیز کانفرنس کا اجلاس ایک اچھا اقدام ہے تاہم انہوں نے دیر آید درست آید کے مترادف ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات


میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…