جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایک ہزار 584 سرکاری افسران کی چوری اور پھر سینہ زوری،سپریم کورٹ میں معاملہ بڑھ گیا

datetime 28  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب اور حکومت سے کرپشن کی رقم رضاکارانہ طور پر جمع کروانے والوں کی تفصیلا24 اکتوبر تک طلب کرلیں۔سپریم کورٹ میں رضاکارانہ رقم واپسی پر ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔عدالت نے اٹارنی جنرل کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اہم کیسز میں اٹارنی جنرل دستیاب نہیں ہوتے، ایسا کریں اٹارنی جنرل کو ملک سے باہر ہی رکھیں۔فاضل بنچ کے رکن جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ اٹارنی جنرل ملک سے باہر جاکر بیٹھ ہی گئے ہیں۔ جنہوں نے رضاراکارنہ رقوم واپس کیں کیا وہ اپنے عہدوں پر کام کرسکتے ہیں؟۔جن افسران نے رضا کارانہ رقوم واپس کیں ان کے خلاف کیا کاروائی کی گئی؟حکومتی وکیل رانا وقار نے کہا کہ رقم واپس کرنے والے کسی بھی سرکاری افسر کے خلاف کاروائی نہیں ہوئی۔پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ایک ہزار 584 سرکاری افسران نے 2 ارب روپے سے زائد رقم واپس کی۔چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے رضاکارانہ رقم واپسی کے قانون کو وسعت دی گئی تو ملک کی جیلیں بھی خالی ہوجائیں گی، جس چور سے بھی مال برآمد ہو اس کو رہا کردیں اور نہ صرف رہا کریں بلکہ اس کا شکریہ بھی ادا کریں۔حکومتی وکیل نے کہا کہ جن سرکاری افسران نے رضاکارانہ رقم جمع کروائی ان کی معلومات لے رہے ہیں، جبکہ نیب آرڈیننس کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی بنادی ہے۔حکومتی وکیل کے جواب پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جس معاملے کو طول دینا ہو اس پر کمیٹی یا کمیشن بنادیا جاتا ہے، یہ تو پرانا طریقہ کار ہے جو اب تک رائج ہے۔عدالت نے نیب اور حکومت کو کرپشن کی رقم رضاکارانہ جمع کروانے والوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ چیف جسٹس نے چند ہفتے قبل نیب میں مبینہ طور پر غیر قانونی تقرریوں کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ہی نیب کے کرپشن کی رقم رضاکارانہ واپس کرنے کے آئین پر بھی ازخود نوٹس لیا تھا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کو جولائی میں ایک گمنام خط موصول ہوا تھا جس میں نیب میں ہونے والی مبینہ طور پر غیر قانونی تقرریوں پر کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت اس پر ازخود نوٹس لیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…