منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نواز شریف مشکل میں۔۔!وزیر اعظم یہ کام نہیں کر سکتے!! سپریم کورٹ نے بڑا حکم جاری کر دیا

datetime 18  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم کے کابینہ کو بائی پاس کرنے کا اختیار کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے وزیراعظم کی جانب سے کابینہ کو بائی پاس کرنے کا اختیار رولز 16 کی شق 2 کو کالعدم قرار دے دیا۔جمعرات کے روزعدالت عظمیٰ کے جسٹس ثاقب نثار نے لیوی ٹیکس میں اضافے کے نوٹیفکیشن کیخلاف اپیلوں پر 80 صفحات پر مشتمل محفوظ تفصیلی فیصلہ سنایا۔ لیوی ٹیکس کو نجی کمپنیوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ٹیکس میں اضافہ یا کمی کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے جو وزیراعظم اور وزراء4 پر مشتمل ہوتی ہے ، صرف وزیراعظم کی منظوری سے اس طرح کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہو سکتا۔ وفاقی حکومت کے رولز میں ضابطہ 16 کی شق 2 کے تحت کا اختیار غیر قانونی ہے ، کابینہ کی منظوری کے بغیر کسی بھی آرڈیننس کا اجرا غیر قانونی ہے ، کوئی بھی قانون یا بل کابینہ کی منظوری کے بغیر پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔ فنانس بل سمیت تمام قوانین پر غور کیلئے کابینہ کو مناسب وقت ملنا چاہیئے۔ وزیراعظم ، وزیر یا سیکرٹری وفاقی حکومت کا اختیار استعمال نہیں کر سکتا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ وزیراعظم کابینہ کے فیصلے کے پابند ہیں اور وزیراعظم کابینہ کے فیصلے کو بائی پاس نہیں کر سکتے، وفاقی حکومت کا اختیار صرف وفاقی کابینہ استعمال کر سکتی ہے، وزیراعظم کو مالی معاملات ،بجٹ اختیارات ، صوابدیدی اختیارات کابینہ کی منظوری سے استعمال کرنا ہوں گے۔
عدالت نے قرار دیا کہ سیکرٹری یا وزیر وفاقی حکومت کا اختیار استعمال نہیں کرسکتے، کابینہ کو فنانس بل سمیت ہر قسم کی قانون سازی سے قبل جائزے کے لئے مناسب وقت دیا جائے اور آئندہ کوئی بل یا آرڈنینس کابینہ سے منظوری کے بغیر جاری نہیں کیا جا سکتا۔وزیراعظم کابینہ کو بائی پاس نہیں کرسکتے۔ ہر قسم کی قانون سازی کے لیے کابینہ کو وقت چاہیے ، کوئی بھی قانون یا بل وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔1973کے رولز آف بزنس کی پابندی حکومت پر لازم ہے ، نہ سیکرٹری ، نہ وزیراعظم نہ وفاقی وزیراپنے طور پر حکومت ہے ، وفاقی حکومت ،وفاقی وزرااور وزیراعظم پر مشتمل ہوتی ہے ،مالی معاملات ، بجٹ اخراجات حکومت کے صوابدیدی اخراجات وفاقی حکومت کرتی ہے۔وزیراعظم تنہا یہ اختیاراستعمال نہیں کرسکتے ، لیوی ٹیکس کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے ، کابینہ کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا، کوئی بھی آرڈیننس غیر قانونی ہوگا۔فنانس بل ، آرڈیننس یا قانون کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے لیے کابینہ کی منظوری لازم ہے،وزیراعظم اپنے طور پر ایسا کوئی قانون منظورکریگا تو وہ کالعدم ہو۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…