پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

سا نحہ کو ئٹہ کے بعد ایک اور دھما کہ کیو ں ہوا ؟ اعتزاز احسن حقیقت سامنے لے آگئے

datetime 11  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(آئی این پی) سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے 20نکات تھے، سانحہ کوئٹہ کے بعد ایک اور دھماکہ انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی ہے،ایجنسیوں کی کارکردگی بہتر بنانے اور ایجنسیوں کے آپس میں رابطے مربوط بنانے کی ذمہ داری وزرات داخلہ کی ہے،نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں وزرات داخلہ مکمل طور پر ناکام ہوگئی جس کی ہم سختی سے مذمت کرتے ہیں، نیشنل ایکشن پلان مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے،پلان پر عمل کیا جائے تو یہ حادثات و واقعات رک سکتے ہیں،وزرات داخلہ سوچے وہ ان واقعات پر شرمسار ہے یا نہیں۔وہ جمعرات کو سانحہ کوئٹہ پرہسپتال کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے،میڈیا گفتگو میں اعتزاز احسن نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 20نکات تھے مگر نیشنل ایکشن پلان پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا،آج پھر کوئٹہ میں دھماکہ ہوگیا جو ہماری سیکیورٹی ایجنسیز کی بہت بڑی ناکامی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزرات داخلہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہی ہے،ایجنسیوں کی کارکردگی بہتر بنانے اور تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کے آپس میں رابطے مربوط بنانے میں وزرات داخلہ ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے آئے روز دھماکے ہورہے ہیں اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہورہاہے۔سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ زخمیوں کے علاج کی ذمہ داری سندھ حکومت نے لی ،شہیدوں کے بچوں کی تعلیم کیلئے بھی ٹرسٹ بنانے کی تجویز دے رہے ہیں تاکہ ان کے تعلیم سے فارغ التحصیل ہونے تک اخراجات کا بندوبست ہوسکے۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چند روز پہلے اتنے بڑے سانحہ کے بعد ایک بار پھر کوئٹہ میں دھماکا سیکیورٹی اداروں کی ناکامی ہے،نیشنل ایکشن پلان پر بالکل عمل نہیں کیا گیا،یہ دھماکہ وزرات داخلہ کی بہت بڑی ناکامی ہے۔ اس پر ان کو سوچنا چاہیے کہ وہ ان واقعات پر شرمندہ بھی ہیں یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہوتا تو دہشتگردی رک سکتی تھی۔خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے حکومت کے ساتھ ہمیشہ تعاون کیا،وزرات داخلہ کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ ان کے بیانات سے حکومت کمزورہورہی ہے مگر ہمیں خوف یہ ہے کہ حکومت کمزور ہوگئی تو ملک کمزور ہوجائے گا،وزیرداخلہ نے گذشتہ روز جان بوجھ کر اسمبلی میں تنازع کھڑا کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے لمبے لمبے اجلاس ہورہے ہیں مگر نتیجہ کچھ حاصل نہیں ہورہا اور دہشتگردی کے واقعات ویسے ہی جاری ہیں یہ تو ایسی ہی بندر والی بھاگ دوڑ ہے جس سے کچھ حاصل نہیں ہورہا۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیرداخلہ نے کوئٹہ سانحہ پر یہاں آنے کی بھی زحمت نہیں کی وہ ڈرا ہوا ہے کہ لوگ میرے خلاف نعرے لگائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ کے رویے پر لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ اس کے پیچھے نواز شریف تو نہیں ہے،یہ میاں صاحب کی آستین کا سانپ ہیں جو انہیں ڈس رہے ہیں مگر انکو احساس نہیں ہورہا۔خورشید شاہ نے کہا کہ سندھ حکو مت نے کوئٹہ دھماکے کے زخمیوں کے علاج کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔



کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…