واشنگٹن (این این آئی)امریکہ میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی نے واضح کیا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات نہ تو ڈالرز کی بنیاد پر ہیں اور نہ ہی انہیں اس تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے ٗ کئی معاملات پر پاکستان کے امریکہ کے ساتھ اختلافا ت موجود ہیں ۔ایک انٹرویو میں جلیل عباس جیلانی نے کہاکہ 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد کو ایک طرف رکھتے ہوئے ہمیں ان مثبت چیزوں پر بات کرنے کی ضرورت ہے جن میں کافی پیش رفت ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ کئی معاملات ایسے ہیں جن پر پاکستان کے امریکہ کے ساتھ اختلاف موجود ہیں کیونکہ عالمی سطح پر تعلقات میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے۔انھوں نے پاک امریکہ تعلقات کو مضبوط قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تعلقات صرف فوجی امداد نہیں، بلکہ کئی اور پہلوؤں پر مشتمل ہیں۔اسلام آباد میں حال ہی میں منعقد ہونے والی 3 روزہ سفراء کانفرنس پر بات کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ یہ ایک مثبت پیش رفت تھی جس میں پاک امریکہ تعلقات، مسئلہ کشمیر سمیت خطے کو درپیش تمام اہم مسائل زیر بحث آئے۔انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اس وقت ایک درست سمت کی جانب گامزن ہے۔امریکی ایوان نمائندگان کے حالیہ بیانات سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کانگریس میں پاکستان کو بہت اچھی حمایت حاصل ہے اور ایک یا دو لوگوں کی مخالفت سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کے اس بیان کی وضاحت کرتے ہوئے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ امریکہ اپنی ضرورت کے تحت ہمارے پاس آتا ہے ٗجلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اگر پاکستان کے مفادات ہیں تو امریکہ کو بھی اپنے مفادات کا بالکل حق حاصل ہے۔انہوں نے کہاکہ امریکہ پاکستان کے ساتھ کئی شعبوں میں تعاون کررہا ہے جن میں دیا میر بھاشا ڈیم اور ڈاسو ڈیم بھی شامل ہیں۔پاکستانی سفیر نے کہاکہ اس سال ایف 16 طیاروں کی فنڈنگ پر مسئلہ پیدا ہوا، لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ گذشتہ سال امریکہ نے 1 ارب ڈالر تک فوجی امداد دی تھی۔انھوں نے کہا کہ امریکی ڈرون حملوں پر ہم نے ہمیشہ سے سخت مؤقف اختیار کیا اور جس طرح حال ہی میں بلوچستان میں حملہ کیا گیا تو اس پر بھی پاکستان نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا کیونکہ ان حملوں سے سلامتی کو خطرات درپیش ہیں لہذا یہ کسی صورت بھی قابلِ قبول نہیں ہوسکتے۔