اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ سارک کانفرنس میں خطاب کے دور ان بھارتی وزیر داخلہ نے نام لئے بغیر پاکستان پر الزامات لگائے ٗ جواب دینا ضروری تھا ٗ بھارت جیسا برتاؤ کریگا ویسا جواب دینگے ٗ ریکارڈ درست کر نے کیلئے خطاب کیا ٗدہشتگردی کا نام لے کر نہتے سویلین پر فائرنگ نہیں کی جاسکتی ٗ پاکستان کے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے ٗ الزامات کی بوچھاڑ مسائل کا حق نہیں ٗ عزت اور وقار کے ساتھ بھارت سے بات چیت کیلئے تیار ہیں ٗ ناراض ہو کر اٹھ کر چلے جانا مسئلے کا حل نہیں ۔جمعرات کو سارک کانفرنس کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ سارک ممالک کے وزارئے داخلہ کا اجلاس تھا جس میں فیصلہ ہوا کہ آئندہ سارک کانفرنس 2017میں سری لنکا میں ہوگی ۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی وزیر داخلہ نے نام نہیں لیالیکن خطاب کے دوران انہوں نے جو کچھ کہا ان کا اشارہ پاکستان کی طرف تھا اس لیے بطو ر چیئرمین پاکستان کی جانب سے بیان دینے کا میں نے فیصلہ کیا اور ریکارڈ درست کرنے کیلئے خطاب کیا ،بھارتی وزیر داخلہ کو جواب دینا ضروری تھا ،اپنے خطاب میں دنیا کے سامنے اپنا موقف پاکستان کا موقف بھر پورانداز میں پیش کیا ۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ بھارتی وزیر داخلہ نے ممبئی ،پٹھانکوٹ اور ڈھاکہ کا نام لے کر کہا کہ دہشتگردی ہوئی جس کے جواب میں نے کہا کہ دہشتگردی جہاں بھی ہو قابل مذمت ہے ٗدہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات پاکستان میں ہوئے ہیں ،آرمی پبلک سکول ،گلشن اقبال،لاہور اور کراچی میں بھی دہشتگردی کے واقعات ہوئے ۔انہوں نے کہاکہ میں نے کہا کہ آپ کو ہمارے بارے میں تحفظات ہیں تو ہمیں بھی آپ کے بارے میں تحفظات ہیں ۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ کانفرنس میں مجموعی طور پر ماحول اچھا رہا ،پاکستان نے ،مذاکرات کیلئے دروازے بند نہیں کیے ہیں ،مذاکرات کیلئے ہر وقت تیار ہیں مگر وقار اور عزت نفس کے ساتھ ۔الفاظوں کے تیروں سے ان کا مقصد حل نہیں ہوگا ،مسئلے کا حل صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہے ،ہمیں الزامات لگانے سے آگے بڑھنا ہو گا ، ناراض ہو کر اٹھ کر چلے جانا مسئلے کا حل نہیں ہے چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ میں نے تجویز دی کہ اجلاس کے بعد ایمانداری سے بحث کریں گے ۔چوہدری ثنار نے علی خان نے کہا کہ کوئی ملک دہشتگردی کی آڑ میں آزادی کی کوشش کو کچل نہیں سکتا ٗدہشتگردی کا نام لے کر نہتے سویلین پر فائرنگ نہیں کی جاسکتی ،جب دہشت گردی کی تشریح پر ہی اختلاف ہے تو انٹیلی جنس شیئرنگ کیسے ہوسکتی ہے ؟باتوں باتوں میں جو پاکستان کی طرف اشارہ آیا میں نے معاملہ صاف کر دیا ٗلفاظی کی آڑ میں میرے ملک کو بد نام نہ کیا جائے ٗوفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ ایسے بھی ملک ہیں جہاں مذہب کے نام پر دہشتگردی کرنے والے آزاد پھر رہے ہیں ۔ایک سوال پر چودھری نثار علی خان نے کہا کہ کانفرنس میں مجموعی طور پر اچھا ماحول رہا ٗتمام ممالک نے اصل ایجنڈے پر اپنی توجہ مرکوز رکھی۔ ایجنڈا بالکل نارمل تھا لیکن پتہ نہیں بھارتی نمائندے کے دل میں کیا تھا؟۔ نہ صرف بھارت بلکہ ایک اور ملک کی جانب سے بھی سیاسی عنصر موجود تھا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ درست ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اپنی تقریر میں پاکستان کا نام نہیں لیا، لیکن جو باتیں انہوں نے کیں اس سے واضح تھا کہ ان کا اشارہ پاکستان کی جانب تھا۔چودھری نثار علی خان نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ملک لفظوں کی آڑ میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ نہ بنائے ٗپاکستان سے زیادہ دہشت گردی کہیں نہیں ہوئی ٗ پاکستان میں مداخلت کا بھی ذکر ہونا چاہیے ٗہمارے پاس بھی بہت سے کوائف ہیں ٗ کوئی ہم سے بھی پوچھے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں کون کون سے دوسرے ملک ملوث ہیں؟ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میری بھارتی وزیر خارجہ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی ٗصرف ہاتھ ملایا تھا، بھارتی وزیر خارجہ نے پوچھوایا تھا کہ میں لنچ پر آرہاہوں یا نہیں ٗمیں نے بتایا کہ اہم میٹنگ میں وزیراعظم ہاؤس جانا ہے اس لیے لنچ پر نہیں آ رہا ٗ بتایا گیا کہ میں لنچ پرآتا ہوں توہی بھارتی وزیر خارجہ بھی لنچ پر آئیں گے۔
بھارت کی الزام تراشی‘پاکستان کا منہ توڑ جواب
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں