اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چند دن قبل ہی ہنڈا کمپنی نے اپنی نئی دسویں جنریشن کی ہنڈا سوک پاکستان میں متعارف کرائی جس کے نئے ڈیزائن اور کئی نئی تبدیلیوں کی وجہ سے شائقین نے خوب سراہالیکن بدقسمتی سے مبینہ طورپر نئی سوک انتہائی گھٹیامیٹریل اور غیرمعیاری بنائی گئی اور کئی صارفین نے اس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئرکردیں اور نئی گاڑی مارکیٹ میں لانچ کرنے کی جلدبازی میں کوالٹی یقینی نہ بنائے جانے پرکمپنی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ویب سائٹ ’پروپاکستانی‘ کے مطابق ممکنہ طورپر صارفین کی طرف سے شیئرکی جانیوالی تصاویر میں دیکھاجاسکتاہے کہ کوالٹی انتہائی ناقص ہے اور ویلڈنگ واضح دکھنے ، پوشش کو باڈی کیساتھ برے طریقے سے جوڑنے، پینٹ میں خامیاں اور مختلف جگہ پر باڈی میں غیر ضروری وقفے جیسے ناقابل یقین شکایت ہیں ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ہنڈا سوک 2016ءاس سے پہلے آنیوالے سوک کے کسی بھی ماڈل سے مہنگی ہے اور قیمت تقریباً30لاکھ کے قریب ہے ، اگر آپ اس کی قیمت اور معیار کا انٹرنیشنل سوک سے موازنہ کریں تو اندازہ ہوگا کہ یہ انٹرنیشنل مارکیٹ سے 30سے 40فیصد مہنگی ہے لیکن پاکستانی کار مینوفیکچرر ہرحدعبور کرنے کو تیار ہیں اور اگر گاڑی بروقت نہ آتی تو حسب معمول وہ کسی اور ملک سے بھی گاڑیاں منگواسکتے تھے ۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ٹریو، سوزوکی ، ہنڈو اور ٹویوٹاعالمی مارکیٹ کے مقابلے میں ناقص گاڑیاں فراہم کرنے کیلئے مشہور ہیں ۔
ہنڈا کی طرح ٹویوٹا2016ءمیں بھی اسی طرح کی شکایات سامنے آئی ہیں ، وہ کسی دوسری کمپنی کی مارکیٹ آنے سے قبل زیادہ سے زیادہ منافع کماناچاہتے ہیں۔موجودہ تین مینوفیکچررز کی گاڑیاں خریدنے سے بہتر ہے کہ گاڑی درآمد کرلیں یا پھرکسی اور کمپنی کا انتظار کریں۔