ابوظہبی(مانیٹرنگ ڈیسک)شمسی توانائی کی مدد سے اڑنے والا طیارہ سولر امپلس دنیا کا چکر مکمل کرنے والا ایسا پہلا جہاز بن گیا ہے جو صرف سورج سے حاصل ہونے والی توانائی سے چلتا ہے۔سولر امپلس نے اپنی مہم کے آخری مرحلے میں قاہرہ سے ابو ظہبی تک سفر تقریبا 48 گھنٹوں میں طے کیا۔گذشتہ برس نو مارچ کو اس طیارے نے دنیا کا چکر لگانے کی غرض سے ابوظہبی سے ہی اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس ایک آدمی کی گنجائش والے طیارے کو آندرے بورشبرگ اور برٹرینڈ پیکارڈ نے مختلف مراحل میں باری باری اڑایا ہے اور آخری پرواز کے پائلٹ برٹرینڈ پیکارڈ ہی تھے۔ انھوں نے ابو ظہبی میں جہاز کو محفوظ طریقے سے لینڈ کیا۔قاہرہ سے ابو ظہبی کے درمیان کی پرواز میں مشکلیں بھی آئیں۔ راستے میں کئی مقامات پر گرم ہواؤں سے بننے والے گردابوں اور خلل سے طیارے کو محفوظ کرنا پڑا۔ سعودی صحرا کے اوپر ہوا کم تھی جس کی وجہ سے طیارے کے انجن کو زیادہ مشقت کرنی پڑی۔اس پرواز کے ساتھ ہی دنیا کا چکر لگانے کا اس جہاز کا سفر یہیں ختم ہوا۔ اپنی پرواز کے دوران جہاز نے چار براعظموں، تین سمندروں اور اور دو بحیروں کا سفر کیا۔اس میں سے سب سے طویل سفر جاپان کے شہر نگویا سے امریکہ میں ہوائی کے درمیان کا تھا۔ یہ سفر 118 گھنٹوں میں مکمل ہوا تھا۔اس طویل پرزاز کے ساتھ ہی پائلٹ بورشبرگ نے تن تنہا طویل وقت تک بغیر کسی رکاوٹ کے جہاز اڑانے کا ایک نیا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا تھا۔سولر امپلس اب تک 30 ہزار کلومیٹر کا سفر طے کر کے شمسی توانائی کی مدد سے دنیا کا چکر لگانے والا پہلا طیارہ بن گیا ہے۔قاہرہ سے ابوظہبی کی پرواز اس کے سفر کا 17واں اور آخری مرحلہ تھا جس کے دوران اس نے بحرالکاہل اور بحرِ اوقیانوس کو عبور کیا ہے۔سولر امپلس پروجیکٹ کا مقصد کسی خاص قسم کی ہوا بازی کا مستقبل پیش نہیں کرنا، بلکہ صاف ستھرے ایندھن کے استعمال کا مظاہرہ کرنا ہے۔بورشبرگ اور برٹرینڈ پکاڈ دونوں ہی شمشی توانائی سے چلنے والے طیارے پر گذشتہ ایک عشرے سے کام کرتے رہے ہیں۔دونوں کو امید تھی کہ وہ اپنے اس مشن کو گذشتہ برس ہی پورا کر لیں گے لیکن موسم کی خرابی اور بعض دیگر رکاوٹوں کے سبب انھیں اس میں تاخیر ہوئی۔سولر امپلس کا وزن ایک کار سے زیادہ نہیں ہے لیکن اس میں بوئینگ 747 کے لگے ہوئے ہیں۔ اس میں 1،7000 شمشی بیٹریاں ہیں جو توانائی کی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔