کراچی (این این آئی) سندھ میں رینجرکے قیام اوراختیارات میں توسیع کا معاملہ پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ نون کی بیک ڈورڈپلومیسی کے ذریعہ حل ہوا،اسحق ڈار،سابق صدرآصف علی زرداری کی ملاقات میں اہم ترین پیش رفت ہوئی جبکہ رحمن ملک اوراسحق ڈارملاقات میں مفاہمت کوحتمی شکل دی گئی، اسحق ڈارکی جانب سے کراچی ٹارگٹڈ آپریشن کے اخراجات کی ادائیگی سمیت دیگرمطالبات تسلیم کیے جانے پر پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت نے رینجرکوسندھ اسمبلی کی قرارداد کے مطابق مشروط اختیارات دینے کا فیصلہ کیا۔ پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ نون کومیثاق جمہوریت پرقائم رکھنے اور باہمی تعاون کے فروغ کے لیے ایک بارپھرمشترکہ دوستوں کی بیک ڈورڈپلومیسی کامیاب ہوگئی اوروفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈارکی ٹھوس ضمانت پرپیپلزپارٹی نے نوازشریف حکومت سے نہ صرف محدود تعاون پرآمادگی کا ا ظہارکردیا ہے بلکہ رینجرکوسندھ میں مشروط اختیارات دینے اورسندھ اسمبلی سے اسکی توثیق کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے معتبرترین ذرائع سے روزنامہ اوصاف کوملنے والی اطلاعات کے مطابق پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ نون کے مابین بڑھتے ہوئے اختلافات کے خاتمہ میں وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈارکا دورہ دبئی ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدرآصف علی زرداری اوراسحق ڈارکے مابین ایک مشترکہ کاروباری دوست کی مدد سے دبئی میں ہونے والی انتیس منٹ کی ملاقات دونوں جماعتوں کے مابین اعتماد سازی اوراسکی بحالی میں انتہائی کامیاب رہی ، پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ نون اس ملاقات سے متعلق تصدیق سے گریزاں ہیں تاہم دونوں جماعتوں کے ذرائع نے دونوں رہنماؤں کی ملاقات کوحالیہ ڈیڈلاک کے خاتمہ میں اہم پیش رفت قرارد یا ہے۔ اسحق ڈاراورآصف زرداری ملاقات میں وفاقی وزیرخزانہ نے نوازشریف کا خصوصی پیغام پہنچایا جبکہ پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے قائد نے اسحق ڈارکووفاقی حکومت کی جانب سے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے ساتھ روا رکھی جانے والی زیادتیوں اورشکایات سے آگاہ کیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ اسحق ڈارنے آصف علی زرداری کویقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت کراچی ٹارگٹڈ آپریشن کے تمام اخراجات فوری طورپرادا کرے گی جبکہ وفاقی وزیرخزانہ نے نئے این ایف سی ایوارڈ کے لیے بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کا اجلاس فوری بلانے سمیت رینجرکوسندھ اسمبلی کی قرارداد کے مطابق مشروط اختیارات دینے کے پیپلزپارٹی کے تمام مطالبات پورے کرنے کی ضمانت فراہم کی، ملاقات میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سندھ حکومت کا تین رکنی وفد جلد وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات کرے گا اوروفاق سے مالی تنازعات سمیت وفاقی اداروں کی سندھ میں بے جامداخلت کی شکایات سے وزیراعظم کوآگاہ کرے گا۔ اسحق ڈارکی جانب سے وفاق اورسندھ حکومت کے مابین قانونی اورمالی تنازعات حل کرنے کی ٹھوس ضمانت کی فراہمی پربرف پگھلنا شروع ہوئی جس کے بعد سابق صدرآصف علی زرداری نے پارٹی رہنماؤں کواعتماد میں لیا اورسینیٹررحمن ملک کوذمہ داری دی گئی کہ وہ اسحق ڈارکے ساتھ معاملات کوحتمی شکل دیں ،ذرائع کا کہنا ہے سابق وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک نے اسحق ڈارسے ملاقات میں رینجراختیارات سمیت دیگرامورپرتفصیلی ملاقات کرکے دونوں جماعتوں کے مابین اختلافی امورحل کرنے کے سلسلہ میں روڈ میپ کوحتمی شکل دے دی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرکے سندھ میں قیام اوراس میں توسیع کا مجوزہ ڈرافٹ کی ایک کاپی اسحق ڈارکوبھی فراہم کی گئی جس میں رینجرکوسندھ بھرکی بجائے صرف کراچی میں کارروائیوں کے اختیارات دینے اورسندھ اسمبلی کی قرارداد کے مطابق چاربڑے جرائم کے خلاف کارروائی کے مشروط اختیارات دینے کی بات کی گئی ہے۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے وفاقی وزیرخزانہ پریہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ رینجرکواختیارات سندھ اسمبلی کی منظورکردہ قرارداد کے مطابق مشروط اختیارات دیے جائیں گے اور سندھ اسمبلی کی قرارداد کے مطابق رینجرز صرف ٹارگٹ کلرز ، بھتہ خوروں ، قاتلوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کرنے کی مجازہوگی۔ کسی بھی شخص جس کا براہ راست دہشت گردی سے تعلق نہیں اس کی گرفتاری کے لئے وزیر اعلیٰ سے رابطہ کرنا ہو گا۔ سرکاری دفتر پر چھاپے کیلئے بھی اجازت لینا ہو گی ،رینجرز حکومت سندھ کی اجازت کے بغیر کسی کو بھی شک کی بنیاد پر حراست میں نہیں لے سکے گی اور نہ ہی کسی سرکاری محکمے پر چھاپہ مار ے گی۔