برلن(این این آئی)جرمنی میں اپنے چار نومولود بچوں کو قتل کرنے والی ماں کو 14 برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپنے بچوں کے قتل کے اس بدترین اقدام سے متعلق مقدمے میں اس خاتون کو گزشتہ روز مجرم قرار دیتے ہوئے یہ سزا سنائی گئی۔45 سالہ آندریا گوئپنر پر اپنے چار نوموجود بچوں کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہو گیا تھا۔ گزشتہ برس ان بچوں کی لاشیں تولیوں اور پلاسٹک کے تھیلوں میں لپٹی ہوئی ملی تھیں۔ اس واقعے نے پورے جرمنی کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔اس خاتون سے الگ ہوجانے والے اس کے 55 سالہ شوہر جوہان گوئپنر پر تاہم اس خاتون کو روکنے سے ناکامی پر شریک جرم ہونے کے جو الزامات عائد کیے گئے تھے عدالت نے انہیں خارج کر دیا۔ ان چار نومولود بچوں کو 2003ء سے 2013ء کے درمیان قتل کیا گیا تھا۔جرمنی کے جنوبی شہر کوبرگ کی علاقائی عدالت کے وکلائے استغاثہ کی طرف سے آندریا گوئپنر کے لیے عمر قید کی سزا کی درخواست کی گئی تھی۔ گرفتاری کے وقت اس خاتون پر شک تھا کہ اس نے شاید مجموعی طور پر اپنے آٹھ بچوں کو قتل کیا تھا۔ ایک ہمسائے کی طرف سے پولیس کو مطلع کیے جانے کے بعد ان نومولود بچوں کی لاشیں جرمن ریاست باویریا کے اس چھوٹے سے شہر میں اس خاتون کے گھر سے برآمد ہوئی تھیں۔تاہم استغاثہ دیگر چار بچوں کے قتل کے الزامات ثابت نہ کر سکی کیونکہ ان کی لاشوں کی حالت اس حد تک خراب ہو چکی تھی جس سے یہ معلوم کرنا ممکن نہیں تھا کہ آیا وہ بچے پیدا ہوئے تھے یا اس سے قبل ہی انہیں ضائع کرایا گیا۔مقدمے کی کارروائی کے دوران آندریا گوئپنر نے اپنا جرم ایک بیان کے ذریعے قبول کیا جسے اس کے وکیل نے عدالت میں پڑھ کر سنایا۔ اس بیان میں اس نے اپنے متعدد بچوں کو ہلاک کرنے کا جرم قبول کرتے ہوئے تاہم کہا کہ اسے درست تعداد یاد نہیں کہ اس نے کتنے بچوں کو مارا۔اس نے عدالت کو بتایا کہ اس نے تمام بچوں کو گھر پر اکیلے ہی جنم دیا، وہ ان بچوں کو تولیے میں لپیٹ کر انہیں مار دیتی اور اس کے بعد انہیں پلاسٹک کے تھیلوں میں ڈال کر اپارٹمنٹ کے کسی حصے میں چھپا دیتی۔اس جوڑے کی شادی کے وقت ان دونوں کے دو دو بچے تھے جبکہ شادی کے بعد ہونے والے تین بچے حیات بھی ہیں۔یہ جوڑا مزید بچوں کا خواہاں نہیں تھا مگر وہ مانع حمل اقدامات نہیں کرتے تھے اور آندریا گوئپنر شادی کے بعد ایک دہائی سے زائد وقت تک تقریبا تمام عرصہ حاملہ رہی۔