اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کائنات میں روز ازل سے ہزار ہا اقوام آئیں اور چلی گئیں ۔ کچھ تو طبعی طور پر اپنی مدت حیات ختم کر کے موت کی گہرائیوں میں جا سوئیں اور کچھ پر عذاب الٰہی ایسا مسلط ہوا کہ ان اقوام کا نام و نشان ہی صفحہ ہستی سے مٹ گیا ۔سوات میں ماہرین آثار قدیمہ نے تحصیل بریکوٹ میں بازیرہ کے مقام پر سکندر اعظم کے دو ہزار سال پرانے یونانی شہر کے آثار دریافت کیے ہیں۔ سکندر اعظم کے دور کا بازیرہ سوات کا ایک قدیم قصبہ ہے جو مرکزی شہر مینگورہ سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ پاکستان میں اطالوی آرکیالوجی مشن کے سربراہ ڈاکٹر لوکا ماریہ کے مطابق دریافت شدہ ہندو یونانی شہر کے آثار کا تعلق دوسری صدی قبل مسیح سے ہے۔ ان کے مطابق آرکیالوجسٹ کی ٹیم پاکستانی اور اطالوی ماہرین پر مشتمل تھی جنھوں نے ہندو یونانی شہر کے آثار کے علاوہ ساتویں اور آٹھویں قبل مسیح کے گندھارا آثار کو بھی دریافت کیا ہے جب کہ تیسری صدی قبل مسیح کی موریا سلطنت کے آثار بھی ملے ہیں۔ بازیرہ کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ یہ سکندر اعظم کے شہر سے موسوم ہے جہاں اطالوی آرکیالوجی مشن سنہ 1984 سے کھدائی کر رہا ہے جہاں انھوں نے یونانی، موریا، ہندو یونانی، ہندو شاہی اور اسلامی دور کے آثار دریافت کیے ہیں۔ماہرین کے مطابق پاکستان سے مزید کئی آثار ملنے کی توقع ہے ۔