تاشقند(این این آئی)ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہ کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر صدر مملکت ممنون حسین اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز ، سیکریٹری خارجہ اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ مؤثر سرحدی انتظام پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے۔طور خم میں رونما ہونیوالے حالیہ واقعات بدقسمتی اور اچھی ہمسائیگی اور دوستانہ تعاون کے جذبے سے مناسبت نہیں رکھتے۔اس سلسلے میں دونوں صدور نے وزرائے خارجہ کی زیر نگرانی اعلی سطحی مشاورتی میکانیکزم کی تشکیل کی بھرپور تائید کی اور اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ میکانزم مسائل کے حل اور تعاون کے فروغ میں نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور افغانستان میں امن، استحکام اور ترقی پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی، سلامتی ، سیکیورٹی اور اقتصادی معاملات میں جامع باہمی روابط دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں۔ اس لیے دونوں ملکوں کو چاہئے کہ وہ اپنے مسائل جارحانہ طرزعمل کے بجائے مصالحانہ روابط سے حل کریں کیونکہ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے مذاکرات کے ذریعے سیاسی مفاہمت کا اب بھی امکان موجود ہے اور جنگ اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ مفاہمت کی کوششیں سرحدی انتظام اور عسکریت پسندوں کی سرحدوں کے دوسری طرف سرگرمیوں کی روک تھام میں مدد کریں گی۔ اس سلسلے میں ہم افغانستان میں دیرپا امن کے لیے اپنی حمایت جاری رکھیں گے۔ہمارے خیال میں اس سلسلے میں چار ملکی مذاکراتی گروپ کی کوششیں مفید ثابت ہوں گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو پاکستان میں موجود رجسٹری اور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی افغانستان میں مستقل آباد کاری کے لیے مذاکرات کرنے چاہئیں۔