اسلام آباد(آئی این پی)وزارت خارجہ کے مطالبات زر پر بحث کا آغاز کر تے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بڈھ بیر سے لے کر انگور اڈہ تک ہم اپنی پالیسی واضح ہی نہیں کر سکے، جس نے ہمیں ڈالر دکھایا ہم اس کے ہو گئے، ہم نے ڈالر کی سیاست سے اتنی مار کھائی، اغفان کو برٹش، امریکہ، روسی اور سکھ فتح نہیں کر سکے، ہم نے درمیان میں سینڈوچ کا کردار ادا کیا، ملا منصور کو مارا گیا تو ہماری حکومت یہ ہی فیصلہ نہیں کر سکی ہے کہ پاسپورٹ پہلے پھینکا گیا یا بعد میں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ ڈالر دکھاؤ کام کرواؤ، ہم آج تک وزارت خارجہ میں کوئی بڑی شخصیت ہی حاصل نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز میرے لئے محترم ہیں، سرتاج عزیز ورلڈ فوڈ پروگرام کے ماہر ہیں، کسی شخص سے درست کام لینا لیڈر کا کام ہوتا ہے، ہمیں روس، ایران اور افغانستان کے اندر پیدا کی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا ہو گا، وزارت خارجہ آج بتائے کہ ہماری 70سالہ خارجہ پالیسی کا آؤٹ پٹ کیا ہے، بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم نے تمام پڑوسیوں کو ناراض کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں سے ملک ترقی نہیں کرتا، ہم نہیں کہتے کہ سی پیک کیلئے قرضہ نہ لیں، مگر میں بتا دوں کہ سی پیک کی رفتار کم ہو گئی ہے، گوادر کے آپریشنل ہونے سے پہلے کوئی آپریشن ہو سکتا ہے، یہ میں نہیں امریکی تھنک ٹینک کہہ رہا ہے، امریکی پینٹاگون نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کی محدود نیوکلیئر جنگ ہو سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم مودی کو کوئی ویزہ نہیں دیتا تھا، آج وہ دنیا میں ہیرو بنا ہوا ہے، ہمیں اپنی مستقل خارجہ پالیسی بنانی ہو گی، بھارت آج امریکہ کی جیب کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی بن گیا ہے، بلوچستان اگر ہے تو پاکستان ہے۔