اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ لازمی قرار دیتے ہوئے واضح موقف اپنایا ہے کہ طور خم بارڈر پر چیک پوسٹ اور کراسنگ پوائنٹ پاکستانی حدود کے اندر ہیں‘ پاک افغان سرحد بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ہے‘ سرحدی کشیدگی کسی ملک کے مفاد میں نہیں،بارڈر مینجمنٹ میکنزم سے اسمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی،‘ افغانستان کو بارڈر مینجمنٹ کی بہتری میں پاکستان سے تعاون کرنا ہوگا۔ پیر کو طورخم بارڈر پر حالیہ کشیدگی کے حوالے سے افغان ڈپٹی وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی کی سربراہی میں افغانستان کا چھ رکنی وفد اسلام آباد پہنچا۔اس موقع پر پاک افغان بارڈر مینجمنٹ سے متعلق دونوں ممالک کے خارجہ حکام کا اجلاس ہوا
جس میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کی جبکہ افغان وفد کی قیادت حکمت خلیل کرزئی نے کی۔ ملاقات میں طورخم سرحد پر بارڈر مینجمنٹ اور حالیہ سرحدی کشیدگی پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ حکمت خلیل کرزئی کا کہنا تھا کہ دوبارہ پاکستان آکر خوشی محسوس کررہا ہوں، دونوں ممالک کو باہمی مشاورت اور رابطے سے میکنزم تیار کرناہوگا ، ۔سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کابل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے سانحہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور دکھ کا اظہار کیا اور افغان حکومت و عوام سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحدپرامیگریشن میکنزم غیرریاستی عناصرکی سرکوبی کیلئے لازمی ہے،صرف طور خم ہی نہیں باقی کراسنگ پوائنٹس پر بھی گیٹس بننے چاہیں،
بارڈر مینجمنٹ سے دونوں ممالک یکساں فائدہ ہو گے ،افغان وفد نے بھی بارڈرمینجمنٹ میکنزم کی اہمیت سے اتفاق کیا ،بارڈر مینجمنٹ میکنزم سے اسمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی، مذاکرات میں پاکستان نے واضح موقف اختیار کیا کہ طور خم بارڈر پر چیک پوسٹ اور کراسنگ پوائنٹ پاکستانی حدود کے اندر ہیں‘ پاک افغان سرحد بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ہے‘ سرحدی کشیدگی کسی ملک کے مفاد میں نہیں‘ افغانستان کو بارڈر مینجمنٹ کی بہتری میں پاکستان سے تعاون کرنا ہوگا۔
پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ لازمی قرار دیدی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں