اسلام آباد (این این آئی)پاک افغان مشترکہ چیمبر آف کامرس کے ڈائریکٹر زاہد شنواری نے کہاہے کہ طورخم سرحد پر پاکستان کی جانب سے ویزے کی پابندی کی پالیسی بالکل غلط ہے کیونکہ اس سے پاکستان کے قبائلی علاقوں کے لوگوں کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ایک انٹرویو میں زاہد شنواری نے کہاکہ چونکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں نہ تو زراعت ہے اور نہ ہی کوئی دوسری صنعت اور یہاں کے لوگوں کا مکمل انحصار افغانستان کے مشرقی صوبوں کے ساتھ تجارت اور روزگار سے ہے اس لیے خدشہ ہے کہ حکومت کی دستاویزات متعارف کرانے کی پابندی سے علاقے کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔زاہد شنواری نے بتایا کہ 2010 میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کا کل حجم اڑھائی ارب ڈالر تھا تاہم اب یہ کم ہو کر صرف ڈیڑھ ارب ڈالر رہ گیا ہے اس عرصے میں صوبہ پختونخوا اور خصوصاّ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کو کروڑوں روپوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کے مشرقی صوبوں میں روزمرہ استعمال، تعمیراتی سامان اور کھانے پینے کی اشیا کا سو فیصد انحصار پاکستان کے ساتھ تجارت پر ہے ٗ اسی طرح قبائلی علاقوں کے لوگ روزانہ کاروبار اور مزدوری کیلئے بھی افغانستان جاتے ہیں، لیکن ویزے کی پابندی کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں رہے گا۔زاہد شنواری نے کہاکہ دستاویزات کی پابندی کی پالیسی میں مقامی لوگوں، بیماروں اود دیگر لوگوں کو استثنا نہیں دیا گیاجوکہ غلط ہے۔آفریدی، مہمند، وزیر اور شنواری جیسے قبائل دونوں ملکوں کے درمیان بٹے ہوئے ہیں جنھیں آئے دن روزگار اور غمی خوشی میں شرکت کے لیے سرحد کے آر پار آنا جانا پڑتا ہے اور اس قسم کی آمد ورفت ویزے کی پابندی سے ممکن نہیں رہے گی۔