کوئٹہ(این این آئی)وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے اتوار کو بلوچستان صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2016-17ء کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کا شعبہ صوبے کی معاشی ترقی کے لیے اِنتہائی اہمیت کاحامل ہے۔ موجودہ توانائی کے بحران نے زِندگی کے تمام شعبوں پر سنگین اثرات مرتب کئے ہیں اِس بحران کو ختم کرنے کیلئے ہماری حکومت ہر مُمکن کوشش کریگی ۔خُوش قسمتی سے بلوچستان توانائی خصوصاً مُتّبادِل توانائی کے وسائل سے مالا مال ہے اس سلسلہ میں شمسی ، وِنڈاور جیو تھرمل سے وافِر توانائی حاصِل کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کورین کمپنی کی شراکت سے کچلاک ضلع کوئٹہ میں شمشی توانائی کا پلانٹ لگایا جائے گا۔جس سے 300میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکے گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی مختلف یونیو رسٹیوں کو بتدریج شمسی توانائی کے نظام پر لایا جائیگا۔ جس پر (30 کروڑروپے ) لاگت کا تخمینہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری عمارتوں کو بھی بتدریج شمسی توانائی کے نظام پر لایا جائیگا جس پرتقریباّ (15کروڑ 70لاکھ روپے ) لاگت آئیگی۔ اِسی طرح حکومت کے ماتحت چلنے والے واٹر سپلائی اِسکیموں کوبھی شمسی توانائی پرلایا جائے گا ۔جس کے لیے ( 40کروڑ 76 لاکھ روپے ) تجویز کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کے دُور دراز پچا س بنیادی صحت کے مراکز جو بجلی کی سہولت سے محروم ہے کو بھی شمسی توانائی فراہم کرنے کی تجویز ہے جس پر (24 کروڑ روپے) لاگت کا تخمینہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ سولر انرجی کے آلات کو چانجنے کیلئے ایک ٹیکنکل لیبارٹری کی تجویز ہے جس پر لاگت کا تخمینہ (ایک کروڑ روپے )ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے نے توانائی کے نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی خواہش ظاہر کی ہے اور اس وقت دو کمپنیوں نے تحریری درخواستیں جمع کرادیئے ہیں۔ مزید دو کمپنیوں سے MOUپر باتچیت جاری ہے۔ اُمید ہے آئندہ مالی سال میں توانائی کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔