کراچی (این این آئی)رینجرز کے ’’ہاتھ ‘‘پھر’’بندھ‘‘ گئے، وفاقی حکومت کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو 90روز تک ملزم کو حراست میں رکھنے کے اختیار کی مدت ختم ہوگئی ہے ۔اس حوالے سے وفاق کی جانب سے کسی نوٹی فکیشن کا اجراء نہیں ہوا ہے ۔صوبائی مشیر قانون سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سے پوچھا جائے کہ رینجرز یا پولیس کے پاس جو لوگ 90روز کے لیے حراست میں ہیں ان کی قانونی حیثیت کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت قانون نافذ کرنے والے ادروں کو کسی بھی ملزم کو 90روز تک حراست میں رکھنے کے اختیارات کی مدت 14جون کو ختم ہوگئی ہے ۔وفاقی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت انسداد دہشت گردی ایکٹ میں تبدیلی کر کے 15 جون 2014 کو کراچی میں رینجرز کو خصوصی اختیارات دیے اور ایکٹ کی دفعہ 11 ڈبل ای ڈبل ای کے تحت کسی بھی دہشت گرد کو 90 روزہ تحویل میں رکھنے کا اختیار دو سال کے لئے دیا گیا تھا۔ اختیارات ملتے ہی رینجرز نے کراچی میں بھرپور کارروائی کی اور سیکڑوں دہشت گردوں کو گرفتار کر کے 90 روزہ تحویل حاصل کی۔ رینجرز کی کارروائیوں کے نتیجے میں شہر میں امن قائم ہوا اور شہری سکون کا سانس لینے لگے۔ رینجرز نے ڈاکٹرعاصم ، ڈاکٹر نثار مورائی، عزیر بلوچ، عامر خان ، عبید کے ٹو، فیصل موٹا، منہاج قاضی، سلطان قمر صدیقی سمیت 2 سو سے زائد ملزموں کو 90 روز تحویل میں لے کر تفتیش کی ۔وفاق نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو 2014میں دو سال کے لیے مذکور ہ اختیارات دیئے تھے ۔تاہم وفاق14جون کو اختیارات کی مدت مکمل ہونے کے بعداس میں توسیع کیلئے آرڈیننس یا نوٹی فیکشن جاری نہیں کیا،جس کے بعد رینجرز نے بھی 15 جون سے دہشت گردوں کو عدالت میں پیش کرنا بند کر دیا ہے۔اس ضمن میں محکمہ قانون سندھ کا کہنا ہے کہ یہ قانون وفاق نے بنایا تھا اس میں سندھ حکومت کچھ نہیں کرسکتی ہے ۔مشیر قانون سندھ مرتضیٰ وہاب عباسی نے کہا کہ وفاقی حکومت سے پوچھا جائے کہ رینجرز یا پولیس کے پاس جو لوگ نوے روز کے لئے حراست میں ہیں اس کی قانونی حیثیت کیا ہے ۔