اسلام آباد (این این آئی)نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کے دو رن ویز ہیں‘ ان کے درمیان جو ضروری فاصلہ ہونا چاہیے وہ اس ایئرپورٹ پر مہیا نہیں ہے‘ یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے،نئے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے دو رن ویز کے مابین کم فاصلے کا معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کمیٹی آئندہ سیشن کے پہلے ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے۔ عوامی اہمیت کے معاملے پر سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کے دو رن ویز ہیں‘ ان کے درمیان جو ضروری فاصلہ ہونا چاہیے وہ اس ایئرپورٹ پر مہیا نہیں ہے‘ یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ چیئرمین نے یہ معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سیشن کے پہلے ہفتے میں اس پر رپورٹ دی جائے۔سینیٹ نے ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن بل 2016ء کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔جمعہ کو اجلاس کے دوران وزیر قانون زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذیلی ادارے کے طور پر قیام اور انتظام اور کنٹرول کرنے کا بل ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن بل 2016ء کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے ٗایوان بالا نے تحریک کی منظوری دیدی جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔ چیئرمین نے ایوان سے بل کی شق وار منظوری حاصل کی۔ ایوان بالا نے اتفاق رائے سے بل کی منظوری دیدی۔ اجلاس کے دور ان نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن بل 2016ء پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کردی گئی۔قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے چیئرمین سردار یعقوب ناصر نے توانائی کے موثر بچاؤ اور کارکردگی پر مبنی استعمال کے لئے اداروں کے قیام اور طریقہ کار اور ذرائع کے اعلان کے بل نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن بل 2016ء پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس کے دوران قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے تحریک پیش کی کہ ایوان ابھرتی ہوئی علاقائی حقیقتوں اور امریکہ کے کردار کی روشنی میں پالیسی گائیڈ لائنز تیار کرنے کے لئے پورے ایوان کی کمیٹی تشکیل دے۔ ایوان بالا نے تحریک کی منظوری دیدی۔مالی ذمہ داری اور قرض حد (ترمیمی) بل 2016ء پر غور آئندہ سیشن تک موخر کردیا گیا اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پر قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کا مالی ذمہ داری اور قرض حد (ترمیمی) بل 2016ء زیر غور لانے کیلئے آج ایجنڈے پر تھا لیکن اب حکومت ایجنڈے پر ہونے کے باوجود اسے پیش نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تسلیم کرلیا ہے کہ یہ منی بل نہیں ہے۔ اب اس بل کو پیش نہ کرنے کا فیصلہ کس بنیاد پر کیا گیا۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ یہ بطور منی بل فنانس بل کا حصہ ہے، اس میں کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہاؤس کی فنانس کمیٹی میں تسلیم کیا گیا کہ یہ منی بل نہیں ہے اور یقین دلایا گیا کہ یہ ایوان میں لایا جائے گا۔ اس لئے اسے ایجنڈے پر لایا گیا۔ اب اگر اسے واپس لیا جائے گا تو اس سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوگا۔ چیئرمین نے کہا کہ یہ حکومت کی صوابدید ہے کہ وہ چاہیں تو بل واپس لے سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے وہ اسے بہتر صورت میں پیش کرنا چاہتے ہوں۔ یہ منی بل ہے یا نہیں یہ اس وقت غور کریں گے جب یہ بل آئے گا۔ فی الحال یہ معاملہ آئندہ سیشن تک موخر ہوگیا ہے۔ اجلاس کے دور ان نیشنل ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن بل 2016ء کی منظوری دیدی گئی وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے تحریک پیش کی کہ نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن بل 2016ء کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کے لئے قواعد‘ ضابطہ کار وا نصرام کارروائی سینیٹ 2012ء کے قاعدہ 263 کے تحت مذکورہ قواعد کے 99 کے ذیلی قاعدہ 2 کے متقضیات سے صرف نظر کیا جائے۔ چیئرمین نے بل پر ایوان کی رائے حاصل کی۔ حمایت واضح نہ ہونے پر چیئرمین نے ارکان کو نشستوں پر کھڑے ہو کر حمایت اور مخالفت میں رائے دینے کی ہدایت کی۔ 13 ارکان نے تحریک کی حمایت اور 12 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ وزیر مملکت نے تحریک پیش کی کہ بل کو کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ چیئرمین نے ایوان سے بل کی شق وار منظوری حاصل کی۔ جس کے بعد وزیر مملکت نے بل حتمی منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا۔ ایوان بالا نے بل کی منظوری دیدی۔ اجلاس کے دوران سینیٹر چوہدری تنویر خان نے عوامی اہمیت کے معاملے پر کہا کہ کرال چوک میں سگنل فری کوریڈور کی زد میں سول ایوی ایشن کی چار کنال اراضی آتی ہے۔ بدقسمتی سے ابھی تک سی ڈی اے نے اراضی حاصل کرنے کے لئے تقاضے پوری نہیں کیں۔ اس معاملے میں جس کی غیر ذمہ داری ہے اس کی رپورٹ لی جائے۔ چیئرمین نے کہا کہ آئندہ سیشن میں اس حوالے سے توجہ مبذول نوٹس لے آئیں۔ اجلاس کے دور ان چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے نئے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے دو رن ویز کے مابین کم فاصلے کا معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کمیٹی آئندہ سیشن کے پہلے ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے۔ عوامی اہمیت کے معاملے پر سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کے دو رن ویز ہیں‘ ان کے درمیان جو ضروری فاصلہ ہونا چاہیے وہ اس ایئرپورٹ پر مہیا نہیں ہے‘ یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ چیئرمین نے یہ معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سیشن کے پہلے ہفتے میں اس پر رپورٹ دی جائے۔ بعد ازاں سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے بھی 19 بار کمیٹی میں آچکا ہے لیکن ہمیں اس بارے میں کوئی آگاہ نہیں کرتا۔ سینیٹر محسن لغاری نے عوامی اہمیت کے معاملے پر کہا کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کا تقرر بروقت کرنا چاہیے تھا‘ ہمیں معاملات میں سنجیدگی دکھانی چاہیے‘ الیکشن کمیشن کے ارکان کا تقرر نہ ہونے سے ضمنی الیکشن ملتوی ہوگئے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کمیٹی بزنس ایوان میں زیر بحث نہیں آسکتا۔عوامی اہمیت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ نالہ لئی کی صفائی ہونی چاہیے کیونکہ سیلاب سے ہر سال لوگوں کا شدید نقصان ہوتا ہے۔ چشمہ جہلم لنک کینال اور گریٹر تھل کینال کا مقصد سیلابی پانی کو اس میں ڈالنا تھا، ان نہروں کی وجہ سے لوگوں کو سیم کے مسئلے کا سامنا ہے۔ قابل کاشت رقبہ کم ہو رہا ہے۔ ان نہروں کو پختہ کیا جائے تاکہ لوگوں کی اراضی خراب نہ ہو۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹیں لیک ہو رہی ہیں اس بارے میں وزارت داخلہ سے پوچھا جائے۔ سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ نیو ایئرپورٹ اسلام آباد میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کی جائے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ شناختی کارڈ کی تصدیق کا نظام کس طرح ہوگا بتایا جائے۔ چیئرمین نے کہا کہ ایوان میں اس پر تفصیل سے بات ہو چکی ہے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ کوئٹہ تربت کے لئے پروازوں کا شیڈول تبدیل ہوتا رہتا ہے اس سے ہم متاثر ہوتے ہیں۔ سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ ہماری کوششوں سے چڑیا گھر میں ہاتھی کو سہولیات حاصل ہوگئی ہیں۔ چیئرمین نے کہا کہ کمیٹی کو یہ معاملہ بھجوایا گیا تھا۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اسے میٹ بھی فراہم کی جارہی ہے۔ اس سے پہلے کہ میٹ آئے کمیٹی اس معاملے پر غور کرلے۔ سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ ہاتھی کو سری لنکا بھجوانے کی تجویز بھی ہے۔ صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ این ایچ اے نے ہزارہ میں سڑکوں کی تعمیر کا کام کرنے والے ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں نہیں کی ہیں۔ چیئرمین نے یہ معاملہ مواصلات کی کمیٹی کو بھجوا دیا۔ سحر کامران نے کہا کہ پی آئی اے نے ایئرہوسٹس کے لباس کو تبدیل کردیا ہے جس میں ہماری شناخت اور روایات کی عکاسی نہیں‘ ہمیں بیرونی ایئرلائنز سے اتنا متاثر نہیں ہونا چاہیے۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں پر تشدد نہ کیا جائے بعد ازاں سینٹ کااجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔