کراچی(این این آئی) موجودہ وفاقی حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ حکومتی حلقوں میں الجھن اور غیر واضع حکمت عملی کی بدولت آج پاکستان’ اسٹریٹجک ڈرفٹ’ کی حالت میں ہے، افغانستان سے سرحد پر گولہ باری میں پاکستان کے میجر علی جواد چنگیزی کی شہادت کے بعد مجھے امید ہے کہ حکومت اس بحران کے حل کے لئے اپنی تین سال سے نیند کی پالیسی سے جاگ جائے گی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر نے کہا کہ واشنگٹن کہ ساتھ غیرمعمولی تعلقات کہ باوجود پچھلے تیں سال کے دوران حکومت نے ایک بھی لابسٹ کی تقرری نہی کی۔ پاکستان کی واشنگٹن میں لابنگ کرنے والا کوئی بھی نہیں جبکہ بھارت کی لابنگ کرنے والے کانگریس میں موجود ہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں نہ صرف لابسٹ تھے بلکہ حکومت 2012 کے بعد ہ کانگریس کو روزانہ کی یاد دہانی بھیجا کرتی تھی کہ ہم اپنے طور پر دہشت گردی کی اس جنگ میں کتنی قربانیان اور قیمت اداکر چکے ہیں۔ واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان روزانہ اور مسلسل رابطوں کا سلسلہ موجود تھا، میں یے سوچ کہ حیران ہوتی ہوں کہ اب یے کام کون کر رہا ہے ۔ کون پاکستان کی پالیسیوں میں تبدیلی اور نتائج کے بارے میں واشنگٹن کو آگاہ کر رہا ہے۔موجودہ حکومت نے ہماری پالیسی کے بنیادی ڈھانچے کے مرکز میں ایک قائدانہ خلا چھوڑا ہے، وزیرخارجہ کی عدم موجودگی میں پاکستان کی خارجہ پالیسی ناکامی کا شکارہے، ایسا لگتا ہے کہ وفاقی حکومت کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں اوریہ ملک بنا کسی خارجہ پالیسی کے چل رہا ہے ۔ خارجہ پالیسی اصلاحات سے بنائی جاتی ہے جذبات سے نہیں ۔