اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان میں سٹریٹیجک ڈیپتھ کا تصور ختم ہوچکا ہے‘ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا گیا تو پورے خطے کو نقصان ہوگا‘ پاکستان کے پاس نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں‘ افغان مہاجرین کے کیمپ دہشت گردوں کی محفوظ جنت بنتے جارہے ہیں۔ وہ پیر کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی خارجہ و دفاع کے مشترکہ اجلاس میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے بریفنگ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خطے میں اپنی بالادستی چاہتا ہے۔ پاکستان نے قومی مفادات کے لئے امریکی کانگریس میں لابی کے لئے دو لابسٹس کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف سولہ کے معاملے پر امریکی انکار کے بعد ففتھ جنریشن لڑاکا طیاروں کے حصول کے لئے روس‘ اردن اور دیگر ممالک سے رجوع پر غور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشیدگی نہیں چاہتے بھارت کی جانب امریکی جھکاؤ خطے میں عدم توازن کا باعث بنا تو پاکستان کے پاس نیوکلیئر کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا۔ پاکستان خطے میں بھارتی بالادستی کی خواہش کا چھ دہائیوں سے موثر مقابلہ کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سفارتی سطح پر ہرگز تنہا نہیں ہوا بلکہ قابل اطمینان کامیابیاں حاصل کررہا ہے۔ امریکہ پر ہمارا انحصار درحقیقت کچھ بھی نہیں۔ بھارت کے خلیجی ریاستوں میں تعلقات معاشی سطح کے ہیں۔ ان حالات کے باوجود ہماری معیشت مثبت سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ چین اور وسطی ایشیاء کے ممالک کے ساتھ ہمارے بہتر تعلقات اہم کامیابی ہے۔ ہم نے پہلے بھی اپنے مفادات اور سالمیت کا دفاع کیا ہے دنیا ہمارے مذاکرات کے عمل کی حمایت کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر پابندیوں کے باعث تعلقات آگے نہیں بڑھے اب راستے کھل رہے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ افغان مہاجرین کے کیمپ دہشت گردوں کی محفوظ جنت بنتے جارہے ہیں۔ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا گیا تو پورے خطے کو نقصان ہوگا۔