جانیے! کس جسم کے لیے کون سی ورزش بہترین ہے

19  فروری‬‮  2015

میڈرڈہ  اسپین میں کھیلوں کی سائنس، تربیت اور فٹنس سینٹر کے پروفیسر خوان فرانسیسکو مارکو کا کہنا ہے کہ مسئلہ یہ ہے کہ جب ورزش کی بات آتی ہے تو مفادات کا تصادم سامنے آتا ہے۔ آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ آپ کو بظاہر جسم کی خوبصورتی چاہیے یا آپ نے اپنے اندر طاقت پیدا کرنی ہے۔ جسم کی تین اقسام ہوتی ہیں جو سوماٹو ٹائپ یعنی جینیاتی اور جسمانی رویوں پر مبنی ہوتی ہیں۔ پہلے نمبر پر ’’ایکٹو مورف ‘‘ یعنی برہیہ قسم کے انسان ہوتے ہیں جو پتلے اور لمبے ہوتے ہیں اور ان میں پتلے رہنے کا رجحان ہوتا ہے‘ ان کے اعضا لمبے ہوتے ہیں اور چھاتی چپٹی ہوتی ہے اور ان میں پٹھوں کا گوشت بڑھنا مشکل ہوتا ہے۔ کارگردگی کے لحاظ سے بہترین کھیل تیراکی اور سائیکلنگ ہو سکتے ہیں۔ تاہم ان لوگوں کو وزن اور طاقت بڑھانے کے پروگرام کے تحت پٹھوں کو مضبوط بنانا چاہیے۔ دوسرے ’’ اینڈو مورف ‘‘ یعنی در معدن افراد ہوتے ہیں‘ یہ لوگ چھوٹے قد اور گول جسم کے مالک ہوتے ہیں‘ ان میں میٹابولزم بہت سست ہوتا ہے جس کی وجہ سے جسم میں چربی جمع ہوتی ہے اور اس قسم کے جسم میں پٹھے بہت آسانی سے بڑھتے ہیں۔ اس قسم کے افراد کو ورزش کے ایسے معمول کی ضرورت ہوتی ہے جس میں قلبی برداشت بڑھانے پر زور دیا جائے۔ تیسرے ’’میسمومورف ‘‘ یعنی میان شکل کے لوگ ہیں‘ اس قسم کے جسم رکھنے والے لوگوں کو سب سے زیادہ جسمانی فوائد حاصل ہوتے ہیں‘ یہ لوگ بغیر کسی کوشش کے ایتھلیٹ بن سکتے ہیں۔ اس قسم کے جسموں کے لیے بہترین ورزشیں ایسے کھیل ہیں جن میں برداشت اور طاقت کا استعمال ہو اور ایسی متبادل ورزشیں اختیار کرتے رہیں جن میں پٹھوں کی بناوٹ اور قلبی برداشت پیدا کرنے کی حرکات شامل ہوں۔ ٹینس، فٹ بال، روئنگ اور ٹرائی ایتھلون ایسے افراد کے لیے بہترین کھیل ہیں۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…