اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ نگار و اینکر پرسن نے کہا کہ ’’آج کا سب سے بڑا واقعہ آرمی چیف کا وفاقی وزراء کی جی ایچ کیو میں میٹنگ کال کرنا ہے‘‘۔ کامران شاہد نے کہا کہ پاکستان کے دو وفاقی وزراء، دو مشیر خارجہ اور سیکرٹری خارجہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے جس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے سیکورٹی معاملات اور خارجہ پالیسی کو کون چلا رہا ہے۔کامران شاہد نے کہا کہ ویسے تو آئینی طور پر وفاقی وزیر دفاع و خارجہ ان معاملات کو چلاتے ہیں لیکن یہاں آرمی معالات کو چلاتی نظر آ رہی ہے۔ کامران شاہد نے کہا کہ جی ایچ کیو میٹنگ کی جاری فوٹیج پر تبصرہ کرتے ہوئے غیر ملکی جریدے کا کہنا تھا کہ ’’دو وفاقی وزراء‘ دو مشیر خارجہ‘ ایک سیکرٹری خارجہ آرمی ہیڈ کوارٹر میں آرمی چیف ‘ ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر افسران کے سامنے بیٹھے ہیں۔ آرمی چیف راحیل شریف نے میٹنگ میں صدارتی کرسی پر نہ بیٹھ کر حکومت کو رسوائی سے بچا لیا، فوٹیج ہمیں بتاتی ہے کہ سیکورٹی اور خارجہ معاملات آرمی چلا رہی ہے جبکہ دوسرے لوگ آرمی کی باتوں کو سن رہے ہیں صرف اور اس پر عمل کی کوشش کر رہے ہیں، غیر ملکی جریدے کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو میٹنگ تصاویر واضح کرتی ہیں کہ پاکستان میں حکومت کہاں کھڑی ہے۔