بیجنگ (آئی این پی) چینی کرنسی رینمنبی یا یوآن کی مرکزی شرح تبادلہ گزشتہ روز ڈالر کے مقابلے میں 6بنیادی پوائنٹس کی کمی سے مزید کمزور ہو کر 6.5790ہوگئی ۔ یوآن کی شرح میں یہ کمی فروری 2011کے بعد سے کم ترین سطح پر ہے ۔ یہ بات چین کے غیر ملکی زرمبادلہ کے کاروباری سسٹم نے بتائی ہے ۔ یوآن کی شرح میں یہ کمی پیر کو ہونے والی 294بنیادی پوائنٹس کی کمی کے بعد سے ہوئی ہے جس سے یوآن کی مرکزی شرح تبادلہ پانچ برسوں سے زائد عرصے میں اس کے کم ترین مقام تک گر گئی ۔ یہ کمی ایسے موقع پر ہوئی ہے جب امریکی مرکزی بینک یو ایس فیڈرل ریزرو کی خاتون سربراہ جینٹ ییللن نے گزشتہ جمعہ کو ہارورڈ یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اقتصادی ڈیٹا بہتر ہو گیا تو آئندہ چند مہینوں میں شرح سود میں اضافہ غالباً موزوں ہو گا۔ ان کے بیان سے دیگر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہو گیا۔ کمی بیشی کے باوجود مارکیٹ مبصرین میں یوآن کی شرح قدر میں کمی کے دباؤ بارے محض محدود تشویش پائی جاتی ہے ۔ سرمایہ کاری بینک چائنہ انٹرنیشنل کیپیٹل کارپوریشن (سی آئی سی سی ) کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں گزشتہ روز کہا گیا ہے کہ چین نے اینمنبی کی شرح تبادلہ کو مستحکم رکھتے ہوئے اس میں زیادہ لچک کی اجازت دی ہے۔ سی آئی سی سی نے پیشن گوئی کی ہے کہ امریکی ڈالر کی شرح میں جوں جوں اضافہ ہو گا ممکن ہے کہ رینمنبی دوسری اور تیسرے سہ ماہی میں زیادہ اتار چڑھاؤ کا مظاہرہ کرے تا ہ شرح قدر میں کسی بڑی کمی کا امکان نہیں ہے ۔