اسلام آباد سابق ٹیسٹ کرکٹر اور مایہ ناز بلے باز عامر سہیل نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ میں پاکستان اور ہندوستان کا سیمی فائنل میں پہنچنا کافی مشکل ہوگا جبکہ آسٹریلیا ، جنوبی افریقہ ، نیو زی لینڈ سیمی فائنل کے لیے فیورٹس ہیں۔ قومی ٹیم کے سابق اوپنر اور مایہ ناز بلے باز نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ آسٹریلیا اور نیو زیلینڈ کی باونسی پچز پر ورلڈ کپ 2015 بیٹسمینوں کی کارکردگی اور صلاحیتوں کا کڑا امتحان ہوگا۔ وارم اپ میچ سے اندازہ ہوا ہے کہ دونوں اینڈز سے نئی گیند کے استعمال نے اوپنرز کے لئے مشکل میں اضافہ کر دیا ہے۔ عامر سہیل نے ایک انٹرویومیں کہا کہ میگا ایونٹ میں اچھا آغاز ہر ٹیم کی خواہش ہوگی لیکن باؤنسی وکٹوں پر نئی گیند کا سامنا کرتے ہوئے اپنی خواہشات کے مطابق عمدہ پرفارم کرنا تمام بلے بازوں کی بس کی بات نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بہترین اوپنرز کی بنیاد پر دنیا کی ٹیموں پر نظر ڈالی جائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے پاس بہترین اوپنرز موجود ہیں جن کا فارم میں ہونا بھی دونوں ٹیموں کے لئے خوش قسمتی ہے۔ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کی جانب سے اننگز کا آغاز جارح مزاج بلے باز ڈیوڈ وارنر اور ارون فنچ کریں گے جبکہ جنوبی افریقہ کی جانب سے اسٹار بلے بار ہاشم آملہ اور ڈی کوک مثبت پوائنٹ ہیں۔ عامر نے کہا کہ آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں سیمی فائنل کھیلنے کیلئے فیورٹ ہیں جبکہ انگلینڈ سیمی فائنل کھیلنے والی چوتھی ٹیم ہو سکتی ہے۔ سابق اوپنر نے مزید کہا کہ ورلڈ کپ 2015 بر صغیر کی ٹیموں کے لئے کافی مشکل ہے جس کی وجہ سے سیمی فائنل میں پہنچنے کے لئے اُنہیں کافی جدو جہد درکار ہوگی۔ ہندوستانی ٹیم کی عمدہ کارکردگی کا دارومدار اُن کے بو لنگ اٹیک کی کارکردگی پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وارم اپ میچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست نے انڈین ٹیم پر منفی اثرات مرتب کئے ہوں گے۔ عامر سہیل نے ہندوستانی ٹیم میں شامل دو لیفٹ آرم اسپنرز کو شمولیت کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیم انڈیا کو ایک لیگ اسپنر ٹیم میں ضرور شامل کرنا چاہئے تھا۔ پاکستان کرکٹ کے سابق چیف سلیکٹر نے پاکستانی باؤلرز کے بارے میں کہا کہ جنیدخان ، سعید اجمل اور محمد حفیظ کی غیر موجودگی پاکستان کے لئے کڑی مشکلات کھڑی کرسکتی ہے لیکن پھر بھی پاکستان کے اسکواڈ میں ایسے بالرز شامل ہیں جو حریف بلے بازوں کو دھول چتا سکتے ہیں۔ انہوں نے پیش گوئی کی کہ پاکستان نے اگر حریف سائیڈ کو 250 رنز تک محدود رکھا تو ان کے حق میں بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ 15فروری کو ہونے والے انڈوپاک میچ کے حوالے سے عامر سہیل نے کہا کہ ہر میچ نیا میچ ہوتا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ گرین شرٹس نے اب تک روایتی حریف سے ورلڈ کپ میں کامیابی حاصل نہیں کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایشیا کپ میں ہندوستان فیورٹ ہونے کے باوجود شکست کھا گئی تھی۔ اس لئے میرے خیال میں ماضی کی کا رکردگی روایتی حریف ٹیموں پر اثر انداز نہیں ہوتی البتہ ٹیم اور کپتان کی مثبت سوچ اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ کپتان کو چاہئے کہ وہ بالرز پر وکٹیں لینے پر زور ڈالیں اور بلے بازوں پر حریف ٹیم پر دباوٗ ڈالنے پر زور دیں۔ عامر عہیل نے کہا کہ جس ٹیم کے کپتان نے موقع سے فائدہ اُٹھایا وہ جیت کا تاج پہن لے گا اور حریف ٹیم کو مایوس ہو کر پَویلین لوٹنا پڑے گا۔