جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

صدر مملکت کا ایک خط اور تمام مسئلے حل، دعویٰ نے نئی بحث چھیڑ دی

datetime 30  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)پاکستانی شہری خاتون ماہرتعلیم ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہمارے حکمرانوں کی شرمناک بے حسی کی وجہ سے ایک دہائی سے زیادہ عرصہ گذرنے کے باوجود غیر قانونی حراست بھگت رہی ہے۔ تاہم انصاف کی اس مضحکہ خیز صورتحال کو ختم کرنے کیلئے صدرمملکت ممنون حسین کی جانب سے پاکستان کے چیف ایگزیکٹو کے طور پر امریکی صدر باراک حسین اوباما کوایک خط کی ضرورت ہے۔یہ بات ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے لاہور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ عافیہ موومنٹ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کامیاب سرجری اور جلد صحتیابی کیلئے دل سے دعاگو ہے۔ڈاکٹر عافیہ کی والدہ عصمت صدیقی بھی نواز شریف کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں۔ ایک ماں کی حیثیت سے وہ ایک ماں کے درد اور جذبات کو محسوس کرتی ہیں اور عافیہ کی بیٹی مریم نے بھی محترمہ مریم نواز کیلئے نیک خواہشات کا پیغام بھیجا ہے۔ اپنے خط میں مریم نے کہا کہ آپ کے والد نے میری ماں کو وطن واپس لانے کا وعدہ کیا تھا میری دعا ہے کہ وہ اپنے وعدے کو جلدپورا کریں۔ میں وزیراعظم کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہوں۔مجھے امید ہے کہ آپ کے والد آپ کے ساتھ جلد وطن واپس تشریف لائیں گے اور دوسری جانب میری والدہ کی وطن کی واپسی ہوگی جوکہ ہماری زندگی کا سب سے اہم وقت ہے۔ڈاکٹر فوزیہ نے کہا صدرمملکت ممنون حسین پاکستان کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے ایک خط پر دستخط کرکے انصاف کی ایک مضحکہ خیز صورتحال کو ختم کر سکتے ہیں۔انہوں نے حکمرانوں پر زور دیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں اپنی ذمہ داری محسوس کریں اوراب تک قوم کی بیٹی کے ساتھ روا رکھی جانے والی ناانصافی کا خاتمہ کریں۔ ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت امریکہ کے ساتھ اپنی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لے کر قومی وقار اور عزت کو امداد کے حصول پر مقدم رکھے۔انہوں نے کہا کہ عافیہ کو وطن واپس لانے کا معاملہ نہ صرف تمام پاکستانیوں کے وقارکو بلند کرے گا بلکہ عالمی سطح پرہماری عزت اور بیٹیوں کے احترام میں اضافے کا باعث بنے گا جوظاہر کرے گا کہ ہم ایک بااصول اور باوقار قوم ہیں۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ کی والدہ نے وزیراعظم کی والدہ کو خط میں کامیاب آپریشن اور جلد صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ جب میاں نوازشریف نے جب انہیں بلاکر اپنی جماعت کی عام انتخابات میں اکثریت کے ساتھ کامیابی کی دعا کیلئے کہا کہ تاکہ وہ عافیہ کو وطن واپس لاسکیں تو میں نے ان پر بھرپور اعتماد کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ انہیں ایسا کرنے کا موقع عطا فرمائے لیکن بدقسمتی سے ان کے وعدے کے مطابق کاروائی اب تک زیرالتواء ہے۔میں ایک ماں کی حیثیت سے آپ کے درد اور جذبات کو سمجھ سکتی ہوں کیونکہ میں خود اس کرب سے ہرہر لمحہ گذررہی ہوں۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے امریکی صدر اوبامہ کو ایک پٹیشن پر دستخط کرکے درخواست کی ہے کہ پاکستانی عوام کے ساتھ جذبہ خیر سگالی کے طور پر اپنے صدارتی اختیارات کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر استعمال کرکے ڈاکٹر عافیہ کو رہا کریں اب تک اس پٹیشن پر لاکھوں لوگوں کے دستخط ہوچکے ہیں۔ اس موقع پر پنجاب پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کے حافظ زبیر نے کہا کہ عافیہ کی وطن واپسی پاکستان کے وقار میں اضافہ اورآئین پاکستان کی بالادستی ہوگی اور عافیہ کو وطن واپس لانا منتخب حکمرانوں کی ذمہ داری ہے۔پاسبان پاکستان کے ڈاکٹر شبیر مغل نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے ڈاکٹر عافیہ کے حق میں سیاستدانوں کو مینڈیٹ دیا ہے۔ سیاستدانوں کو کچھ ہمت دکھانے اور عافیہ گھر لانے کی ضرورت ہے۔ اب عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔آخر میں وزیر اعظم نواز شریف اور ہسپتالوں میں زیرعلاج تمام بیماروں کیلئے دعا کی گئی اور ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے امید کی ایک شمعیں روشن کی گئیں۔



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…