کراچی(این این آئی)بیرون ملک اثاثوں کے مالک پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کے بارے میں پابند کرنے کے لیے حکومت نے ٹیکس قوانین میں تبدیلی کا عندیہ دیا ہے تاکہ مستقبل میں ان کے جمع شدہ گوشواروں کے ذریعے واضح طور پر سرمایہ کاری کی نوعیت معلوم ہوسکے، اس میں ناکامی کی صورت میں آئندہ بجٹ 2016-17 میں سخت سزاؤں کی سفارش کی جائے گی۔پاناما لیکس کے بعد حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور سیکوریٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جنہیں اپنے قوانین میں تبدیلی لانے کا کہا گیا تاکہ مستقبل میں ایسی صورت حال دوبارہ پیش نہ آئے۔ٹیکس اصلاحاتی کمیشن(ٹی آر سی)نے اپنی رپورٹ میں حکومت کو ان ٹیکس جمع کرانیوالوں کے حوالے سے سفارشات پیش کی ہیں جن کی جائیدادیں پاکستان سے باہر ہیں اورانہوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات میں ان کا ذکر نہیں کیا ہے ، ایسے ٹیکس ادا کرنے والوں کو انکم ٹیکس آرڈیننس2001 کے تحت 15 فیصدکے حساب سے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ایسا نہ کرنے کی صورت میں غیر ملکی کرنسی ریگولیٹری ایکٹ(فیرا)کے قرقی کے اختیارات کا استعمال ان کے پاکستان میں موجود اثاثوں پر ہوگا، اس کے علاوہ قانون کے مطابق دیگر تعزیری کاروائی کی جائے گی۔ٹیکس اصلاحاتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اگرایسا ہو کہ ایک شخص فیرا کی خلاف ورزی کرتے ہوئیاپنے بیرون ملک اثاثے بنائے، ایسے میں ان کے بیرون ملک اثاثوں کو سیز کرنے کی کوشش کی جائے تو ایسے ممالک جہاں ٹیکس پناہ گاہیں ہیں، ان کے بینک تعاون نہیں کریں گے۔اس صورتحال میں پاکستانی انفورسمنٹ افسر کو اختیار ہوگا کہ و ہ ان کے پاکستانی اثاثوں کو سیز کردے۔یہ قانون بہت سخت ہے، کیوں کہ اس کے مطابق اگر افسر مجاز کو شک ہو کہ کسی نے فیرا قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، تو وہ ان کی پاکستان میں موجود جائداد سیز کردے گا۔تاہم کسی بھی تعزیری فیصلے کا اطلاق اس وقت ہوگا جب قانون کی خلاف ورزی ثابت ہوجائیگی۔افسر مجاز کو اختیار نہیں ہوگا کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کے شک پر جائداد سیز کردے۔تاویلات میں اس طرح کے اختلافات اس نتیجہ پر نہیں پہنچ سکتے کہ قانون کی خلاف ورزی ہورہی ہے، جس کی وجہ سیجائداد کو سیز نہیں کیا جاسکے گا۔سیز کرنے کے قوانین کا اطلاق صرف اس صورت میں ہوگا جب حوالہ ٹرانسیکشن کے طرز پر قانون کی خلاف ورزی کی جائے۔فیرا کے مقابلے میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 زیادہ سخت ہے۔تاہم اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ2010 کے مطابق بھی جائداد کو عارضی طور پر سیز کیا جاسکتا ہے۔جب تک جرم ثابت نہیں ہوجاتا جائداد کو حتمی طور پر سیز نہیں کیا جاسکتا۔ٹی آر سی رپورٹ کے مطابق فیرا کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں اس طرح کی اضافی رعایت شامل نہیں ہے۔