اسلام آباد (اے پی پی) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی بلوچستان میں امریکی ڈرون حملہ کے معاملہ پر پریس کانفرنس کو عالمی ذرائع ابلاغ نے نمایاں کوریج دی ہے اور وزیر داخلہ کے مؤقف کو اجاگر کیا ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے وزیر داخلہ کی طرف سے ڈرون حملہ کو پاکستان کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دینے کو نمایاں طور پر شائع کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کے وزیر داخلہ نے ڈرون حملہ کی شدید مذمت کی ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ وزیر داخلہ کے مطابق پاکستان کو حملہ کے 7 گھنٹے بعد سرکاری طور پر حملہ کی اطلاع دی گئی اور بتایا گیا کہ ملا منصور کو پاکستان میں نشانہ بناتے ہوئے ہلاک کر دیا گیا ہے۔ اخبار کے مطابق وزیر داخلہ نے اس امر کو بھی مسترد کر دیا کہ ملا منصور افغانستان میں امن کیلئے خطرہ تھا بلکہ انہوں نے آگاہ کیا کہ وہ طالبان اور افغان حکومت کے مابین پہلے بالمشافہ مذاکرات میں شریک تھا جس کا انعقاد جولائی 2015ء میں حکومت پاکستان نے کیا تھا۔ اخبار کے مطابق وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ ملا عمر پر حملہ کی خبر لیک کرکے بھی امن عمل کو سبوتاژ کر دیا گیا تھا۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ پاکستان کے وزیر داخلہ نے امریکی حملہ کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور اسے بلاجواز، ناقابل قبول اور غیر قانونی قرار دیا ہے۔ معروف برطانوی اخبار ’’دی گارڈین‘‘ نے لکھا ہے کہ وزیر داخلہ نے امریکی حملہ کی کھل کر مذمت کی ہے اور اسے ملک کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اخبار نے وزیر داخلہ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ ملا منصور کی ہلاکت سے امن کا عمل متاثر ہو گا اور امریکہ نے حملہ کا جو جواز دیا ہے اگر اس کو مان لیا جائے اور ہر ملک یہی مؤقف اختیار کر لے تو دنیا میں جنگل کا قانون ہو گا۔ اخبار کے مطابق وزیر داخلہ نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ پاکستان اس حملہ سے ایک مشکل صورتحال کا شکار ہو گیا ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ وزیر داخلہ نے اس معاملہ پر بڑا دو ٹوک، واضح اور سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔ اخبار کے مطابق وزیر داخلہ نے ملا منصور کی پاکستانی شناختی دستاویزات کے حوالہ سے تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔