کابل/نیویارک(آئی این پی)امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے نئے امیر مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ سخت گیر اور امن مذاکرات کے سخت مخالف ہیں ،انکی پالیساں تحریک طالبان افغانستان کے بانی ملا محمد عمر سے مماثلت رکھتی ہیں او روہ انکا بہترمتبادل ثابت ہوسکتے ہیں۔بدھ کو امریکی ٹی وی ’’این بی سی ‘‘ نے ایک سینئر طالبان ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے نئے امیر مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ ایک سخت گیر طبیعت کے مالک ہیں اور وہ افغان حکومت اور امریکہ کے ساتھ امن مذاکرت کے سخت خلاف ہیں۔ایک سینئر طالبان رہنما نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ملا محمد عمر دوبار ہ واپس آگئے ہیں کیونکہ مو لوی ہیبت اللہ اخونزادہ کی پالیسیاں اسی طرح کی ہیں جیسی ملا محمد عمر کی تھیں۔طالبان ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ انتہائی مذہبی اور اسلام کے سچے پیروکار ہیں اور وہ اپنے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے۔ واضح رہے کہ ملااختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد مقرر کیے گئے نئے طالبان امیر مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ افغان طالبان کے سابق چیف جسٹس اورمذہبی علما کانفرنس کے سربراہ رہ چکے ہیں جنھیں عسکری سے زیادہ مذہبی رہنما سمجھا جاتا ہے اور وہ فوج اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے جواز کے حوالے سے طالبان کے بیشتر فتوے بھی جاری کرتے رہے ہیں۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو جاری کیے گئے اپنے پیغام میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کو افغان طالبان کا نیا امیر مقرر کیا گیا ہے۔طالبان ترجمان کے مطابق مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کو طالبان شوری نے متفقہ طور پر امیر منتخب کیا، جبکہ سراج الدین حقانی اور ملا محمد عمر کے بیٹے ملا یعقوب طالبان کے نئے نائب امیر کے نائب ہونگے۔