اسلام آباد(این این آئی)پاکستان نے کہاہے کہ ڈرون حملے سے متعلق معلومات آرمی چیف اور وزیراعظم سے شیئر کی گئی تھیں ٗڈرون حملہ پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے ٗامریکہ کے ساتھ ماضی میں بھی معاملہ اٹھایا گیا ہے ٗ طالبان کو پرتشدد کاروائیاں ترک کرکے مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہوگا۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کے مطابق واقعہ میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی شناخت محمد اعظم کے نام سے ہوئی ہے اور لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی ۔ترجمان کے مطابق دوسری لاش کی شناخت جائے قوع سے ملنے والے شواہدکی بنیاد پر کی جارہی ہے ٗانہوں نے بتایا کہ گاڑی پاک افغان سرحد پر تباہ شدہ حالت میں ملی ہے اور یہ گاڑی تفتان میں ٹرانسپورٹ کمپنی سے کرائے پر لی گئی تھی تاہم جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں ہلاک ہونے والے دوسرے شخص کی شناخت کی تصدیق کی کوشش کی جارہی ہے ۔ترجمان نے بتایا کہ امریکہ نے21مئی کو پاکستان میں ڈرون حملے کی اطلاع دی ٗڈرون حملے سے متعلق معلومات آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیراعظم نواز شریف سے شیئر کی گئی تھیں ترجمان نے بتایا کہ قلعہ عبد اللہ کا رہائشی ولی محمد 21 مئی کو تفتان سے پاکستان میں داخل ہواٗولی محمد تفتان سے کرائے کی گاڑی میں سفر کر رہا تھا اور ولی محمد کے پاسپورٹ پر ایران کا ویزا لگا ہوا تھاولی محمدنامی شخص کے پاس پاکستانی شناختی کارڈاورپاسپورٹ تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ ڈرون حملہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی تھا اور امریکا کے ساتھ ماضی میں بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ چارملکی گروپ کیاجلاس میں افغان مسئلے کاسیاسی حل نکالنے پراتفاق ہواتھادفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اصولوں پر مبنی موقف ہے کہ طالبان کو پرتشدد کاروائیاں ترک کرکے مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہوگا۔انہوں نے پاکستانی مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں فوجی کارروائی مسئلے کا حل نہیں اور افغانستان میں امن کے قیام کیلئے معاملات مذاکرات کی میز پرہی حل ہوسکتے ہیں ۔