اسلام آباد(نیوزڈیسک)سابق فوجیوں کی تنظیم پیسا نے چیف جسٹس کی جانب سے حکومت کے ٹی آر اوز پر کمیشن بنانے سے انکار کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بے اختیار کمیشن بنانا وقت ضائع کرنے کے مترادف تھا۔حکومت کے ٹی او آر ناقابل عمل ہیں اسلئے پیسا نے حال ہی میں چیف جسٹس سے از خود نوٹس لے کر دو الگ کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ فوری انصاف یقینی بنایا جا سکے۔ الیکشن میں کامیابی اچھی اور ایماندار قیادت کا ثبوت نہیں کیونکہ ووٹروں کی اکثریت جاگیرداروں اور برادری سسٹم کے تابع ہیں جبکہ شفاف الیکشن کیلئے بایومیٹرک تصدیق کے نظام کا استعمال ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار جنرل علی قلی خان کی قیادت میں پیسا کے جنرل باڈی اجلاس میں کیا گیا جس میں ایڈمرل تسنیم، ائیر مارشل مسعود اختر، برگیڈئیر کامران قاضی، برگیڈئیر عربی خان، برگیڈئیر میاں محمود، برگیڈئیر مسعودالحسن، کیپٹن اکمل شاہ ، نائیک محمد فاضل اور دیگر نے شرکت کی۔سابق فوجی افسران نے کہا کہ قوم پانامہ لیکس کے بارے حقائق جاننا چاہتی ہے جبکہ اس میں ملوث افراد کو عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے سچائی اور حوصلے سے کام لینے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم آمدنی کے زرائع اور انھیں بیرون ملک منتقل کرنے کے طریقے کے بارے میں اپنی خاموشی توڑیں اور نجی معاملہ کو سرکاری مسئلہ نہ بنائیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک سرکاری افسر کے گھر سے ستر کروڑ روپے سے زیادہ کی برامدگی اور اسکے بعد دیگر افسران کی گرفتاری آئس برگ کی نوک ہے جو پانامہ لیک کے تناظر میں مزید اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ سابق عسکری قیادت نے جنگی جرائم کے الزام میں بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما کی پھانسی کی شدید مزمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ 1974 کے سہ فریقی معاہدے میں حل ہو چکا تھا۔ پھانسی کے بعد دفتر خارجہ کا واویلا بلاجواز ہے، اس معاملہ کو ٹرائل کے دوران یا سزا سناتے ہی او آئی سی اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اٹھانا چاہئے تھا۔