غوطہ خوروں نے اسرائیلی بحیرہ روم کی ساحلی پٹی پر واقع قیصریہ کی بندرگاہ کے قریب سے بیش قیمتی خزانہ دریافت کیا ہے۔ یہ خزانہ سونے کے 2000 سکوں پر مشتمل ہے۔ریاستی قوانین کے تحت یہ خرانہ ریاست کی ملکیت ہے جبکہ اسے تلاش کرنے والے غوطہ خوروں کو ایک سکہ تک نہیں دیا جائے گا۔ غوطہ خوروں کا کہنا ہے کہ پہلے پہل تو وہ اسے بچوں کے کھیلنے والے سکے سمجھے مگر پھر فوراً ہی انہیں پتہ چلا کہ یہ تو اصل خزانہ ہے، جس کی تصدیق ماہرین نے بھی کردی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان سکوں کا تعلق 10 صدی عیسوی سے ہے۔ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ پر 909 سے 1171 تک فاطمی خاندان نے حکومت کی ہے۔اس لیے خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ خزانہ کسی فاطمی خلیفہ کا ہی ہوگا۔ ان سکوں کے وہاں موجود ہونے کےحوالے سے اور بھی مختلف مفروضات قائم کیے جا رہے ہیں۔کسی کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ یہاں پر خزانے سے لدا کوئی جہاز تباہ ہو گیا ہو،ایک خیال یہ بھی ہے کہ فوجیوں کی تنخواہ کے لیے کوئی سرکاری کشتی ہو جو یہاں تباہ ہو گئی ہو۔ایک خیال یہ بھی ہے کہ یہ خزانہ کسی بڑے تاجر کو ہو جو ساحلی شہروں کے ساتھ ساتھ کاروبار کرتا ہوں۔اسرائیلی انتظامیہ نے اس خزانے کی موجودہ مالیت کا اندازہ لگانے سے انکار کر دیا۔ جس جگہ سے یہ خزانہ ملا ہے وہاں مزید تلاش کا عمل جاری ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں